الحمد للہ.
زکاۃ ادا کرتے ہوئے لازمی طور پر احتیاط کرنی چاہیے، کہ جسے زکاۃ دی جا رہی ہے کہ وہ یقینی طور پر زکاۃ کا مستحق ہو یا کم از کم غالب گمان ہو کہ وہ زکاۃ کا مستحق ہے، اس بارے میں سستی سے کام لینا جائز نہیں ہے، پہلے ہم سوال نمبر: (46209 ) کے جواب میں زکاۃ کے مصارف بیان کر آئے ہیں، ان کا مطالعہ مفید ہو گا۔
چنانچہ اگر کوئی شخص زکاۃ کسی کو دے اور غالب گمان بھی نہ ہو کہ وہ شخص زکاۃ کا مستحق ہے، تو ایسی صورت میں زکاۃ دینا کفایت نہیں کرے گا بلکہ اسے زکاۃ دوبارہ ادا کرنا ہو گی۔
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"صحیح موقف یہ ہے کہ شک کی صورت میں چھان بین کی گئی ہو اور غالب گمان کی بنیاد پر زکاۃ اسے دے دی گئی کہ وہ شخص زکاۃ کا مستحق ہے تو ایسی صورت حال میں زکاۃ کافی ہو گی۔" ختم شد
ماخوذ از: "شرح الكافي"
واللہ اعلم