اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

نماز تراويح ميں كمپيوٹر كے ذريعہ قرآت كرنا

سوال

كيا نماز تراويح ميں ڈيجيٹل طريقہ يعنى كمپيوٹر اور موبائل وغيرہ كےذريعہ قرآن مجيد كى قرآت كرنا جائز ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

نماز ميں كمپيوٹر كے ذريعہ قرآت كرنےكاحكم بھى نماز ميں قرآن مجيد كو ديكھ كر پڑھنے والا حكم ہے، اور مشہور مسئلہ ہے جس ميں علماء كرام كا اختلاف پايا جاتاہے.

شافعيہ اور حنابلہ حضرات اسے جائز قرار ديتے ہيں، اور امام ابو حنيفہ رحمہ اللہ نماز ميں قرآن مجيد كو ديكھ كر قرآت پڑھنے والے كى نماز كو باطل كہتے ہيں.

الموسوعۃ الفقھيۃ ميں درج ہے:

" شافعى اور حنبلى حضرات كے ہاں نماز ميں قرآن مجيد كو ديكھ كر قرآت كرنى جائز ہے، امام احمد رحمہ اللہ كہتے ہيں: امام كے ليے قرآن مجيد كو ديكھ كر لوگوں كو قيام الليل كرانے ميں كوئى حرج نہيں.

امام احمد رحمہ اللہ سے عرض كيا گيا: كيا فرضى نماز ميں بھى ؟

تو امام احمد رحمہ اللہ كا جواب تھا: اس كے متعلق ميں نے كچھ نہيں سنا.

اور امام زہرى رحمہ اللہ سے رمضان المبارك ميں قرآن مجيد سے ديكھ كر نماز پڑھنے والے شخص كے بارہ ميں دريافت كيا گيا تو انہوں نے جواب ديا:

ہم سے بہتر لوگ قرآن مجيد كو ديكھ كر قرآت كيا كرتے تھے.

اور شيخ زكريا انصارى كى كتاب شرح " روض الطالب " ميں درج ہے:

اگر قرآن مجيد كو ديكھ كر قرآت كرے چاہے اس كے ليے بعض اوقات قرآن مجيد كے اوراق الٹے تو نماز باطل نہيں ہوگى كيونكہ يہ قليل اور غير مسلسل عمل ہے جس سے اعراض كا شعور نہيں ہوتا، اور اس كثير عمل كا جس سے نماز باطل ہو جاتى ہے عمدا قليل عمل كرنا مكروہ ہے.

ليكن امام ابو حنيفہ رحمہ اللہ كہتے ہيں كہ قرآن مجيد سے مطلقا ديكھ كر قرآت كرنے سے نماز باطل ہو جاتى ہے، چاہے قليل ہو يا كثير، امام ہو يا مقتدى پڑھا لكھا ہو يا ان پڑھ، اس سلسلہ ميں علماء نے ابو حنيفہ سے نماز باطل ہونے كى علت كى دو وجہيں بيان كى ہيں:

پہلى وجہ:

قرآن مجيد اٹھانا اور اسے ديكھنا اور اس كے اوراق الٹنا عمل كثير ہے.

دوسرى وجہ:

اس نے قرآن مجيد سے تلقين لى ہے، تو بالكل اس طرح ہوا كہ كسى دوسرے سے تلقين لى ہو.

دوسرى وجہ كے مطابق تو ركھے ہوئے يا اٹھائے ہوئے ميں كوئى فرق نہيں، ليكن پہلى وجہ كے مطابق اس ميں فرق ہے.

اس سے استثناء يہ ہے كہ اگر كوئى شخص حافظ ہو اس نے قرآن اٹھائے بغير اپنے حافظہ سے ہى قرآت كى ہو تو اس كى نماز باطل نہيں ہوگى؛ كيونكہ يہ قرآت اس كے حافظہ كى طرف مضاف ہے نہ كہ صرف قرآن مجيد سے تلقين لينے كى طرف، اور بغير اٹھائے قرآن مجيد ديكھنا نماز كو باطل نہيں كرتا.

اور صاحبين يعنى امام ابو يوسف اور امام محمد رحمہ اللہ كہتے ہيں كہ: اگر اہل كتاب سے مشابہت مقصود ہو تو پھر قرآن مجيد كو ديكھ كر قرآت كرنا مكروہ ہے " انتہى مختصرا

ديكھيں: الموسوعۃ الفقھيۃ ( 33 / 57 - 58 ).

مستقل فتوى كميٹى كے علماء كرام اور شيخ ابن عثيمين اور شيخ عبد اللہ بن جبرين رحمہ اللہ بھى جواز كے قائل ہيں، آپ مزيد تفصيل ديكھنے كے ليے سوال نمبر ( 1255 ) اور ( 69670 ) كے جوابات كا مطالعہ كريں.

اس ميں كوئى شك و شبہ نہيں كہ بہتر يہى ہے كہ لوگوں كى امامت وہى كرائے جو حافظ قرآن ہو اور اپنے حفظ سے قرآت كرے.

شيخ صالح بن فوزان حفظہ اللہ سے درج ذيل سوال كيا گيا:

كيا قرآن مجيد كو ديكھ كر قرآت كرنى افضل ہے يا كہ ياد كيے ہوئے بغير قرآن مجيد كو ديكھے ؟

شيخ كا جواب تھا:

" نماز كے بغير قرآن مجيد كو ديكھ كر پڑھنا افضل اور اولى ہے؛ كيونكہ يہ ضبط اور تصحيح كے زيادہ قريب ہے، ليكن اگر اس كے ليے قرآن مجيد كو ديكھے بغير اپنے كيے ہوئے حفظ سے پڑھنا زيادہ خشوع كا باعث ہو تو وہ اپنے حفظ سے پڑھے.

ليكن نماز كے دوران قرآت ميں افضل و بہتر يہى ہے كہ وہ اپنے حفظ كيے ہوئے سے ہى قرآت كرے، كيونكہ جب وہ قرآن مجيد كو ديكھ كر قرآت كريگا تو اس كے ليے اسے حروف كو ديكھنا اور اوراق كو بھى پلٹنا پڑےگا، اور اسى طرح قيام كى حالت ميں اپنا داياں ہاتھ بائيں پر ركھ كر سينے پر نہيں باندھ سكےگا، اور ہو سكتا ہے اگر اسنے ركوع يا سجود ميں قرآن مجيد اپنى بغل ميں ركھا تو اس سے اس كى كہني بھى جسم سے دور نہيں رہےگى.

اس ليے ہم تو راجح يہى قرار ديتے ہيں كہ نمازى اپنے ياد كيے ہوئے سے ہى قرآت كرے اور قرآن مجيد كو ديكھ كر نہيں " انتہى

ديكھيں: المنتقى من فتاوى الفوزان ( 2 / 35 ) سوال نمبر ( 16 ).

شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ اس مسئلہ ميں كلام ديكھنے كے ليے سوا ل نمبر ( 3465 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.

قرآن مجيد كو نماز ميں ديكھ كر پڑھنے كے مفاسد ميں يہ بھى شامل ہے كہ ـ اور ڈيجيٹل يعنى كمپيوٹر كے ذريعہ بھى ـ امام كے ليے قرآن مجيد كوحفظ كرنے كى ہمت كو ختم كر ديتا ہے اور اسى طرح اس كى حفظ كرنے كى رغبت بھى جاتى رہتى ہے كيونكہ جب اسے علم ہو كہ وہ نماز ميں قرآن مجيد كھول كر يا پھر كمپيوٹر يا موبائل سے ديكھ كر پڑھ سكتا ہے تو وہ كتاب اللہ كو حفظ كرنے ميں اپنا وقت صرف نہيں كريگا، اور نہ ہى اسے پكا كرنے كى كوشش كريگا.

اس ليے آپ قرآن مجيد كو حفظ كرنے كى حرص ركھتے ہوئے ياد كرنے كى كوشش كريں، اور نماز ميں حفظ كيا ہوا پڑھيں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب