سوموار 24 جمادی اولی 1446 - 25 نومبر 2024
اردو

وضو کے بغیر قرآن مجید کو غلاف سے چھونے کا حکم

سوال

میں آپ سے یہ سوال کرنا چاہتی ہوں کہ قرآن مجید کو غلاف سے ہاتھ لگا سکتے ہیں؟ کیونکہ میں نے سنا ہے کہ اگر قرآن مجید پر سبز غلاف ہو تو اسے بغیر وضو کے ہاتھ لگا سکتی ہوں؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

قرآن مجید کا غلاف اگر سلائی کے ذریعے یا کسی اور طرح سے ساتھ چپکایا گیا ہے تو اس کا حکم قرآن مجید والا ہی ہے، بے وضو شخص اسے ہاتھ نہیں لگا سکتا، لیکن ایسا غلاف جو قرآن مجید سے الگ ہے، جیسے کہ کپڑے کی تھیلی جس میں قرآن مجید کو رکھا جاتا ہے، تو اسے بغیر وضو کے ہاتھ لگانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

جیسے کہ " الموسوعة الفقهية الكويتية " میں ہے کہ:
"جمہور حنفی، مالکی، شافعی اور حنبلی فقہائے کرام اس بات کے قائل ہیں کہ قرآن مجید کے ساتھ چپکے ہوئے غلاف کو بغیر وضو کے ہاتھ نہیں لگایا جا سکتا، اسی طرح قرآن مجید کا وہ حاشیہ جہاں کوئی لکھائی نہیں ہوئی، اور سطروں کے درمیان بیاض کو بھی ہاتھ نہیں لگایا جا سکتا، ایسے ہی اگر کچھ صفحات ایسے ہوں جن پر کچھ بھی نہیں لکھا گیا انہیں بھی اس لیے ہاتھ نہیں لگایا جا سکتا کیونکہ یہ بھی اصل کے تابع ہیں۔ کچھ احناف اور شافعی فقہائے کرام اس کے جواز کے قائل ہیں۔" ختم شد

شیخ ابن باز رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"مسلمان کے لیے حدث اکبر اور اصغر سے پاکی کے بغیر قرآن مجید کو ہاتھ لگانا جائز نہیں ہے، اسی طرح بے وضو حالت میں قرآن مجید کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل بھی نہیں کیا جا سکتا۔

لیکن اگر قران مجید کو ہاتھ لگانے یا اسے منتقل کرنے کے لیے کسی چیز کا استعمال کیا جائے گا کہ اسے کسی تھیلے یا غلاف وغیرہ کے ذریعے ہاتھ لگانا ہے تو پھر اس میں کوئی حرج نہیں ہے، لیکن بغیر وضو کے قرآن مجید کو براہ راست ہاتھ لگانے کے معلق جمہور اہل علم یہ کہتے ہیں کہ یہ جائز نہیں ہے اس کی وجہ پہلے بیان ہو چکی ہے۔ لیکن بغیر وضو کے زبانی تلاوت کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، یا پھر انسان بے وضو ہو لیکن قرآن مجید کسی نے پکڑا ہوا ہو اور وہی اس کے صفحات تبدیل کرے تو تب بھی کوئی حرج نہیں ہے۔" ختم شد

"مجموع فتاوى ابن باز" (10/149، 150)

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب