الحمد للہ.
القدوس : مبارک اورطاھر کےمعنی میں ہے جوکہ ہرقسم کی عیب سے پاک ہو ، اور ایک قول یہ ہے کہ : فرشتے اس کی پاکی بیان کرتے ہیں ، اور وہ اللہ سبحانہ وتعالی فضائل اور محاسن کے ساتھ ممدوح ہے ۔
اور اللہ تعالی قدوس ہے : یعنی وہ اللہ تعالی شریک اور بیوی بچے اور اضداد سے منزہ اورپاک ہے ، وہ کمال کا موصوف ہے ، بلکہ وہ ہر ایک نقص اور عیب سے پاک اور منزہ ہے ، جیسے کہ وہ اس بات سے پاک اور منزہ ہے کہ کوئ چیز اس کے کمال کے قریب یا پھر اس کے مثل بھی ہو ۔
ابن جریر رحمہ اللہ تعالی کا قول ہے :
التقدیس : تطھیر اور تعظیم کو کہتے ہيں ، اور القدوس : اس کی طہارت اور تعظیم کوکہا جاتا ہے ، اسی لۓ زمین کے لۓ یہ بولا جاتا ہے ۔ ارض مقدس ، یعنی اس کے ساتھ پاک ہے ، تو فرشتوں کے اس قول " ونقدس لك " کا معنی یہ ہوگا کہ ہم تیری طرف تیری ان صفات کی نسبت کرتے ہیں جوکہ عیوب سے پاک ہیں ، اوراس سےجو کفار نے تیری طرف منسوب کی ہیں ۔
اوریہ بھی کہا گیاہے کہ : فرشتوں کا اپنے رب کی تقدیس کرنا ان کی نماز ہے ، پھر اس کے بعد مفسرین کے اقوال ذکر کۓ ہیں ، ان میں سے یہ ہے : التقدیس : نماز ، یا تعظیم ، یا تمجیدوتکبیر یعنی بزرگی اور تکبیربیان کرنا ، اوراطاعت کرنا ، اوریہ اس لۓ کہ نماز اور تعظیم تطہیر کی طرف لوٹتی ہے کیونکہ یہ اس چیز سے تطہیر کرتی ہے جس کی اہل کفر نے اللہ تعالی کی طرف نسبت کی ہے ۔
ابن قیم رحمہ اللہ تعالی کا قول ہے :
یہ اوراللہ تعالی کے صفات میں القدوس بھی ہے جس کا معنی تعظیم کے ساتھ اللہ رحمن کی تنزیہ بیان کرنا ہے ۔ .