الحمد للہ.
الوکیل : الحفیظ( حفاظت کرنے والا ) اورالمحیط ( احاطہ کرنے والا )کے معنی میں ہے ، اور الشھید کا معنی بھی کیا گیا ہے ۔
وہ اللہ عزوجل بندوں کی روزی کا بندوبست کرنے والا اور اس کا ضامن اوران کی مصلحتوں کومکمل کرنے والا ہے
اورحقیقت یہ ہے کہ جومعاملہ بھی اس کے سپرد ہے وہ اس میں مستقل ہے تواللہ تعالی کے لۓ ہی خلق اورامر ہے اللہ تعالی کے علاوہ کوئ کسی چیز کا مالک نہیں ، اور اس کا معنی الحافظ بھی کیاگیا ہے جس کا معنی یہ ہے کہ وہ جوساری مخلوق کے معاملات کونپٹاتا ہے ۔
اوراس کا معنی " الکفیل " بھی کیا گیاہے اورہماری روزی کا بہت ہی اچھا کفیل ہے ۔
اوربعض نے اسے " الکافی " کامعنی دیا ہے تو بہت ہی اچھا کفایت کرنے والا ہے ۔
اللہ تبارک وتعالی کےفرمان کا ترجمہ کچھ اس طرح ہے :
اوروہ کہنے لگے ہمیں اللہ تعالی کافی ہے اوروہ بہت اچھا کارساز ہے آل عمران ( 173 )
یعنی وہ اللہ تعالی ہمیں کافی ہے ، اور وہ بہت ہی اچھا مولی اورکارساز ہے ، کلام عرب میں الوکیل اسے کہتے ہيں جسے کوئ معاملے سپرد کر دیا جاۓ کہ وہ اسے سرانجام دے ، تواس آیت میں مذکور مومنوں نے جب اپنے معاملے کو اللہ تعالی کے سپرد کردیا اوراس پریقین کرلیا تو اللہ تعالی نے اسے پورا کرنے کا وصف اپنے آپ کودیا ، اورمومنوں کا اپنے اس معاملے کو اللہ تعالی کے سپرد کرنے کووکالت سے تعبیرکیا تو فرمایا ، نعم الوکیل ، کہ اللہ تعالی ان کے لۓ بہت اچھاوکیل ہے ۔
اورپھر اللہ تعالی کو اپنا وکیل بنانے میں اللہ تعالی کی ربوبیت کوتسلیم کرنا اور اس کی عبادت بھی ہے ، اوراللہ تعالی کے لۓ ہی وکالت تامہ ہے اوروہ ہی ہے جس پروہ وکیل ہے اس کا علم رکھتا اوراس کی تفاصیل کا احاطہ کيۓ ہوۓ اوراس کی قدرت تامہ بھی اسی کے پاس ہے تاکہ اس معاملہ میں وہ کامل تصرف کر سکے ، اورجس پر وہ اللہ تعالی وکیل ہے اس نے اس کی اپنی حکمت و معرفت کے ساتھ ہرقسم کے تصرفات میں حفاظت فرمائ ہے تاکہ اس میں تصرف کیا جاسکے اوراس کی اس طریقے سے تدبیر کی جاۓ جو اس کے لائق ہے ۔
اللہ تعالی اپنی تمام صفات میں ہرقسم کے نقص اورعیوب سے پاک اورمنزہ ہے ، اوروہ ہرچیز پر کارساز ہے ، تویہ اس پر دلالت کرتا ہےکہ اس کے علم نے ہرچیزکا احاطہ کیا ہوا ہے ، اور تدبیر کے اعتبارسے بھی وہ قدرت کامل رکھتاہے اورپھر تدبیر کامل بھی اسی کی اورکمال حکمت بھی اسی کی ہے اوروہ بہت ہی اچھا کارساز ہے ۔ .