اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

وضو میں عورت کے لئے سر کے مسح کا طریقہ

سوال

وضو کرتے ہوئے عورت کے لئے اپنے سر کے مسح کا کیا طریقہ ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

خواتین اور مردوں میں سے لمبے بالوں والے افراد کے لئے وضو میں مسح کا طریقہ ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، جیسے کہ مسند احمد: (26484) اور سنن ابو داود: (128) میں ان کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کے پاس وضو فرمایا اور اپنے پورے سر کا مسح کیا، آپ نے سر کی بالائی جانب سے مسح شروع کیا، سر کی ہر جانب سے بالوں کی لٹوں کے رخ پر ہاتھ پھیرا، اور آپ نے بالوں کی حالت تبدیل نہیں ہونے دی۔
اس حدیث کو البانی نے صحیح ابو داود میں حسن قرار دیا ہے۔

حدیث کے عربی الفاظ: مِنْ قَرْن الشَّعْر کا مطلب یہ ہے کہ سر کا اوپر والا حصہ یعنی سر کا مسح کرنے کے لئے اوپر سے نیچے کی جانب ہاتھ پھیرتے۔

عراقی رحمہ اللہ اس حدیث کا مفہوم بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں:
"مطلب یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم سر کے بالائی حصے سے نیچے کی جانب ہاتھ پھیرتے تھے، اور سر کی ہر سمت میں الگ سے آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ایسے کیا۔" ماخوذ از: "عون المعبود"

سر کے مسح سے متعلق ایک اور مشہور کیفیت بھی منقول ہے کہ انسان اپنے سر کے بالوں کو اپنے دونوں ہاتھوں سے مسح کرتے ہوئے سر کے شروع سے گدی کی جانب لے جائے، اور پھر دوبارہ واپس اسی جگہ لے آئے جہاں سے شروع کیا تھا۔

تاہم اس کیفیت سے بال بکھر جاتے ہیں اور پراگندہ ہو جاتے ہیں، تو اس لیے عورت کے لئے پہلا طریقہ اچھا ہے کہ سر کے شروع سے گدی تک مسح کرے اور اپنے دونوں ہاتھوں کو واپس پیشانی کی طرف نہ لائے، ربیع رضی اللہ عنہا کی حدیث کا ایک معنی یہ بھی ہے، اس بارے میں مزید کے لئے آپ سوال نمبر: (45867) کا مطالعہ کریں۔

ابن قدامہ رحمہ اللہ المغنی : (1/87) میں کہتے ہیں:
" اگر وضو کرنے والے شخص کے بال ایسے ہوں کہ ہاتھوں کو واپس لانے سے بال بکھر جائیں گے تو انہیں واپس مت لائے، اس کی امام احمد نے صراحت کی ہے؛ کیونکہ ایک بار ان سے کہا گیا: جس شخص کے بال کندھوں تک ہوں تو وہ وضو کے دوران کیسے مسح کرے؟ تو امام احمد نے اپنے دونوں ہاتھ سر پر ایک بار پھیرے، اور کہا اس طرح مسح کرے تا کہ اس کے بال نہ بکھریں، یعنی اپنی گدی سے ہاتھوں کو واپس پیشانی کی طرف نہ لے کر آئے۔

اور اگر چاہے تو مسح کا وہ طریقہ اپنائے جو ربیع رضی اللہ عنہا کی روایت میں موجود ہے کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کے پاس وضو فرمایا اور ہر طرف سے اپنے سر کا مسح بالوں کی مانگ سے نیچے کی جانب کیا، آپ نے بالوں کی حالت کو حرکت نہ دی۔ اس حدیث کو ابو داود نے روایت کیا ہے۔ نیز امام احمد سے پوچھا گیا کہ عورت مسح کیسے کرے؟ تو فرمایا ایسے کرے: آپ نے اپنا ہاتھ سر کے درمیان میں رکھا اور اسے پیشانی کی جانب لے آئے اور پھر اپنا ہاتھ اٹھا کر وہیں لے گئے جہاں سے مسح کا آغاز کیا تھا، اور پھر اسے گدی کی جانب لے گئے۔ [مختصراً یہ کہ] جس قدر سر کے حصے پر مسح کرنا واجب ہے اس کا جس طرح بھی مسح کر لے کافی ہو گا۔" ختم شد

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب