سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

اللہ تعالی کے اسم " المقیت " کا معنی ۔

11220

تاریخ اشاعت : 13-05-2003

مشاہدات : 14127

سوال

اللہ تعالی کے اسم " المقیت " کا معنی کیا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.


ابن جریر رحمہ اللہ تعالی نے اس کے معنی میں کئ ایک اقوال نقل کۓ ہیں:

المقیت : حفیظ حفاظت کرنے والا ، شہید گواہ ، حسب کفایت کرنے والا ، اورالقا‏ئم ہرچيز کی تدبیرکرنے والا۔

تو آخری معنی میں ٹھیک ہے ۔

اللہ تعالی مقیت ہے یعنی وہ ہرچيز کی حفاظت کرنے والا اورہر چیزپرشاہد اور قادر ہے ۔

توالمقیت : کا معنی حفیظ اورقدرت والا اور ہر چیز پرشاھد ہے ، اوروہی ہے جو مخلوق کی روزی اتارتا اور ان کی روزی تقسیم کرتا ہے ۔

اور المقیت : کا معنی ممد بھی ہے ، وہ اللہ سبحانہ وتعالی حیوانات کا مدبر ہے یہ کہ انہیں پیدا کیااوران میں سے اوقات گزرنے کے ساتھ کچھ نہ کچھ حلال کرتا اوراس کے عوض میں اس کے علاوہ کردیتاہے ، تو انہیں ہروقت وہ چيز دیتا ہے جوکہ اس کے قائم ودائم رہنے کا سبب بنتا ہے تو جب ان میں سے کچھ ختم کرنے کا ارادہ کرے تو وہ چيز جو اس کے بقا کا سبب ہے اسے روک لیتا ہے تو وہ ھلاک ہوجاتی ہے ۔

اوربعض روایات میں المقیت کے بدلے المغیث کا لفظ آیا ہے ، اور المغیث کی تفسیریہ کی گئ ہے کہ وہ اپنے بندوں سختیوں میں جب اسے پکارتے ہیں تو ان کی مدد کرتا ہے ، اور ان کی اس دعا کو قبول کرتا اور انہیں اس سختی سے نجات دیتا ہے ۔

اورالمغیث المجیب اور المستجیب کے معنی میں ہے ، مگریہ کہ اغاثہ افعال میں اور استجابہ اقوال میں ہے اور بعض اوقات یہ دونوں ایک دوسرے کے لۓ استعمال ہو جاتے ہیں ۔

ابن قیم رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں :

اور وہ اپنی ساری مخلوق کا مددگار ہے اوراسی طرح وہ مظلوم کی بات کوسنتا ہے ۔ .

ماخذ: ڈاکٹر حصہ الصغیر کی کتاب شرح الاسماء اللہ تعالی الحسنی سے لیا گیا ہے دیکھیں صفحہ نمبر ( 246 )