سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

اللہ تعالی کے فرمان { وماکان اللہ لیضل قوما } کی تفسیر

11342

تاریخ اشاعت : 10-06-2003

مشاہدات : 6131

سوال

گزارش ہے کہ اللہ تعالی کے مندرجہ ذیل فرمان کا معنی بیان کردیں :
وماکان اللہ لیضل قوما بعد اذ ھداھم حتی یبین لھم مایتقون ان اللہ بکل شیئ علیم التوبۃ 115
اوراللہ تعالی ایسا نہیں کرتا کہ کسی قوم کوھدایت دینے کے بعد گمراہ کردے جب تک کہ ان چیزوں کو صاف صاف نہ بیان کردے جن سے وہ بچیں بیشک اللہ تعالی ہرچيزکوخوب جانتا ہے ۔ ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.


اللہ تعالی اپنے عادلانہ حکم اورکریم نفس سے فرماتے ہيں کہ وہ کسی قوم کووہ ابلاغ حجت اوررسالت کے بعد ہی کسی قوم کوگمراہ کرتے ہیں تاکہ ان پرحجت قائم ہوجاۓ جیسا کہ اللہ تبارک وتعالی نے فرمایا ہے :

اورہم نےثمودیوں کوھدایت دی توانہوں نےھدایت کوچھوڑ کرگمراہی کوپسند کیا ۔

اس آیت کی تفسیر میں ایک قول اورہے ، امام مجاھدرحمہ اللہ تعالی اس آیت اوراللہ تعالی ایسا نہیں کرتا کہ کسی قوم کوھدایت دینےکے بعدگمراہ کر دے کے بارہ میں کہتے ہیں کہ ، اس میں خاص طورپر مومنوں کا مشرکین کے لیے بخشش طلب کرنے کا بیان ہے ، اور ان کے لیے عمومی معصیت اوراطاعت کا بیان ہے کہ تم اسے کرویا چھوڑ دو ۔

اورابن جریر رحمہ اللہ تعالی کا قول ہے :

اللہ تعالی یہ بیان فرما رہے ہیں کہ اللہ تعالی تمہیں ھدایت اوراللہ تعالی اوراس کےرسول پرایمان نصیب کرنے کے بعدفوت شدہ مشرکوں کے بارہ میں تمہاری دعاۓ مغفرت کرنے کی وجہ سے تمہاری گمراہی کا فیصلہ نہیں کرنے والا حتی کہ اس کی نہی آجاۓ توتم اسے چھوڑدو ، لیکن اس سے قبل کہ تمہارے لیے نہی کے ساتھ اس کی کراہت بیان کی جاۓ تو تم اس نہی پر عمل کرتے ہوۓ اس سے رک جا‎ؤ تو تم پرگمراہی حلال نہيں ہوگی ۔

اس لیے کہ اطاعت اورمعصیت یہ دونوں ماموراور منہی عنہ اشیاء میں ہوتی ہیں توجس کا نہ توحکم ہی دیا گیا اورنہ ہی اس سے روکا گياہووہ نہ تو مطیع ہوگااور نہ ہی عاصی کیونکہ اسے نہ توحکم دیاگيااور نہ ہی اس سے منع کیاگیا ہے ۔ تفسیر ابن کثیر

واللہ تعالی اعلم  .

ماخذ: Tafseer Ibn Katheer