ہفتہ 20 جمادی ثانیہ 1446 - 21 دسمبر 2024
اردو

احرام كى ممنوعہ اشياء

سوال

احرام كى حالت ميں كن امور سے اجتناب كرنا واجب ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

محظورات احرام: يہ وہ ممنوعہ اشياء ہيں جو احرام كى بنا پر انسان كے ليے ممنوع ہو جاتى ہيں وہ درج ذيل ہيں:

1 - سر كے بال منڈوانا:

اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:

اور تم اس وقت تك اپنے سر كے بال مت منڈواؤ جب تك قربانى اپنى ذبح ہونے والى جگہ نہ پہنچ جائے البقرۃ ( 196 ).

اور علماء كرام نے سر كے بال منڈانے كے ساتھ باقى سارے جسم كے بال بھى ملحق كيے ہيں، اور اسى طرح ناخن كٹوانے بھى اس كے ساتھ ملحق ہيں.

2 - احرام باندھنے كے بعد خوشبو كا استعمال كرنا، چاہے خوشبو كپڑے ميں لگائى جائے يا پھر بدن ميں، يا وہ اپنے كھانے ميں يا غسل كرنے ميں يا كسى بھى چيز ميں استعمال كرے، اس ليے اس پر احرام كى حالت ميں خوشبو كا استعمال حرام ہے.

كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اونٹنى سے گر كر فوت ہونے والے شخص كے متعلق فرمايا تھا:

" اسے پانى اور بيرى سے غسل دو اور اسے اسى كے كپڑوں ميں كفن دو اور نہ تو اس كا سر ڈھانپو اور نہ ہى اسے حنوط لگاؤ"

حنوط مخلوط خوشبو ہوتى ہے جو مردے كو لگائى جاتى ہے.

3 - جماع كرنا:

اس كى دليل يہ فرمان بارى تعالى ہے:

جو كوئى بھى ان ميں اپنے اوپر حج لازم كر لے وہ نہ تو حج ميں بيوى سے جماع كرے اور نہ ہى گناہ و فسق و فجور اور نہ ہى جھگڑا كرے البقرۃ ( 197 )

4 - شہوت كے ساتھ مباشرت كرنا:

كيونكہ يہ اس فرمان بارى تعالى فلا رفث كے عموم ميں شامل ہے اور اس ليے بھى كہ محرم شخص كے ليے شادى كرنا اور منگنى كرنا جائز نہيں اور اس ليے مباشرت كرنا بالاولى ناجائز ہوئى.

5 - شكار كرنا:

اس كى دليل مندرجہ ذيل فرمان بارى تعالى ہے:

اے ايمان والو تم احرام كى حالت ميں شكار مت كرو المآئدۃ ( 95 ).

ليكن محرم كے ليے صرف حرم كى حدود ميں درخت كاٹنا حرام ہے، اور يہ صرف محرم كے ليے ہى بلكہ محرم اور غير محرم ہر ايك كے ليے ہے، اس ليے عرفات ميں موجود درخت اكھاڑنا جائز ہے چاہے وہ احرام كى حالت ميں ہى ہو كيونكہ درخت كاٹنے كا تعلق حرم كے ساتھ ہے نہ كہ احرام كے ساتھ.

6 - مردوں كے ساتھ مخصوص محظورات ميں مندرجہ ذيل اشياء شامل ہيں:

قميص اور كوٹ اور سلوار پگڑى، اور موزے پہننا، كيونكہ جب نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے دريافت كيا گيا كہ محرم شخص كيا زيب تن كرے تو آپ صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" نہ تو وہ قميص پہنےاور نہ ہى برنس اور نہ سلوار اور نہ پگڑى اور نہ ہى موزے "

ليكن نبى كريم صلى اللہ عليہ اس سے استثناء كرتے ہوئے فرمايا كہ اگر كوئى شخص نيچے باندھنے كے ليے چادر نہ پا سكے تو وہ سلوار پہن لے، اور جسے جوتے نہ مليں وہ موزے پہن لے.

اور علماء كرام ان پانچ اشياء كى تعبير كرتے ہوئے سلا ہوا لباس كہتے ہيں، اور بعض عام لوگوں كو يہ وہم ہے كہ سلے ہوئے سے مراد ہر وہ چيز ہے جس ميں سلائى ہو، حالانكہ معاملہ ايسا نہيں، بلكہ اہل علم كا مقصد يہ ہے كہ انسان وہ لباس زيب تن كرے جو جسم كے مطابق كاٹ كر سلا ہوا ہو، يا پھر جسم كے كسى جزء كے مطابق ہو مثلا قميص يا سلوار، سلے ہوئے سےان كى مراد يہ ہے.

اس ليے اگر كسى انسان نے اوپر اوڑھنے لينے والى چادر جس ميں پيوند لگا ہوا ہو يا پھر نيچے باندھنے والى چادر جسے تہہ بند كہا جاتا ہے پيوند لگى ہوئى پہنى تو اس ميں كوئى حرج نہيں.

اور اگر كوئى شخص سلائى كيے بغير بنى ہوئى قميص پہنے تو يہ حرام ہو گى.

7 - اور عورت كے ساتھ محظورات احرام كى خاص چيز يہ ہے كہ عورت نقاب نہيں كرے گى، يعنى اپنا چہرے ڈھانپے اور آنكھوں كے ليے سوراخ ركھے تا كہ ديكھ سكے تو يہ حرام ہے، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اس سے منع فرمايا ہے.

اور اسى طرح برقع بھى نہيں پہنے گى يعنى جب احرام باندھے تو وہ نقاب اور برقع نہيں كرے گى، اور اس كے احرام كى حالت ميں چہرہ ننگا ركھنا مشروع ہے، ليكن اگر اس كے سامنے غيرمحرم مرد آئيں تو وہ اپنا چہرہ ڈھانپے گى اور يہ واجب ہے، اگر اس كے چہرے كے ساتھ كپڑا لگ جائے تو اس ميں كوئى حرج نہيں، يعنى وہ سر سے نيچے كپڑا لٹكا كر گھونگھٹ نكالے گى.

اور اگر كسى شخص نے يہ محظورات يا ممنوعہ اشياء كا ارتكاب بھول كر يا غلطى سے كر ليا يا پھر مجبور ہو كر كيا تو اس پر كچھ لازم نہيں آتا كيونكہ اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:

تم سے جو كچھ بھول چوك ميں ہو جائے اس ميں تم پر كوئى گناہ نہيں، گناہ وہ ہے جس كا ارادہ تمہارے دل كريں الاحزاب ( 5 ).

اور احرام كى ممنوعہ اشياء ميں سے شكار كرنے كے متعلق اللہ تعالى نے فرمايا:

اے ايمان والو تم احرام كى حالت ميں شكار مت كرو، اور تم ميں سے جس نے بھى جان بوجھ كر اسے قتل كيا تو اس كى سزا چوپايوں ميں سے اسى كى مثل فديہ ہے المآئدۃ ( 95 ).

چنانچہ يہ نصوص اس بات كى دليل ہيں كہ جس نے بھول كر يا جہالت سے احرام كى ممنوعہ اشياء كا ارتكاب كر ليا تو اس پر كچھ لازم نہيں آئے گا.

اور اسى طرح اگر وہ مكرہ يعنى اسے ايسا كرنے پر مجبور كر ديا گيا ہو اور اس سے زبردستى ايسا كروايا جائے، كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

جو شخص اپنے ايمان كے بعد اللہ تعالى كے ساتھ كفر كرے بجز اس كے جس پر جبر كيا جائے اور اس كا دل ايمان پر برقرار ہو مگر جو لوگ كھلے دل سے كفر كريں تو ان پر اللہ تعالى كا غضب ہے اور انہى كے ليے بہت بڑا عذاب ہے النحل ( 106 ).

لہذا جب يہ كفر پر جبر كيے جانے كى حالت ميں ہے تو اس سے كم ميں زيادہ اولى ہو گا.

ليكن بھول جانے والے شخص كو جب ياد آ جائے تو اس پر واجب ہے كہ وہ اس ممنوعہ چيز كو فورا ترك كرے، اور جب جاہل شخص كو اس كا علم ہو جائے تو فورا اس ممنوعہ چيز كو دور كرنا ہو گا، اور جب مكرہ اور مجبور كردہ شخص سے جبر اور اكراہ ختم ہو جائے تو وہ فورا اس كو ختم كرے، اس كى مثال يہ ہے كہ: اگر كسى نے بھول كر سر ڈھانپ ليا تو ياد آتے ہى اسے سر سے چيز اتارنا ہو گى، اور اگر كسى نے خوشبو سے ہاتھ دھوئے اور پھر ياد آيا تو اس پر اسے دھونا واجب ہے حتى كہ وہ خوشبو جاتى رہے.

ماخذ: ماخوذ از: فتاوى منار الاسلام للشيخ ابن عثيمين ( 2 / 391 - 394 )