سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

کیا اللہ تعالی سے قضاء اور تقدیر کے رد کا سوال کرنا جا‎ئز ہے

سوال

مندرجہ ذیل عبارت جس کے ساتھ لوگ دعاء کرتے ہیں کیا یہ صحیح ہے؟
(اے اللہ میں تجھ سے قضاء کو لوٹانے کا سوال نہیں کرتا لیکن میں اپنے اوپر تیری مہربانی کا سوال کرتا ہوں)

جواب کا متن

الحمد للہ.

یہ دعاء زبان زد عام ہے جو کہ اس لا‎ئق نہیں کہ یہ دعاء کی جائے کیونکہ اگر قضاء میں کوئی برائی ہو تو اللہ تعالی سے اسے رد کرنے اور لوٹانے کا سوال کرنا مشروع کیا گیا ہے۔

اور اسی لئے امام بخاری نے اپنی صحیح بخاری میں یہ باب باندھا ہے جس میں وہ کہتے ہیں (جس نے بدبختی کے لا حق ہونے اور بری قضاء سے اللہ کی پناہ مانگی اسکے متعلق باب) اور اللہ تعالی کا فرمان ہے:

"آپ کہہ دیجئے کہ میں صبح کے رب کی پناہ میں آتا ہوں ہر اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کی ہے" الفلق 1-2

پھر اسکے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ قول ذکر کیا ہے:

(آزمائش کی سختی اور بد بختی کے لاحق ہونے اور بری قضاء سے اللہ تعالی کی پناہ طلب کرو) ۔ بخاری کتاب القدر 7/215 .

ماخذ: کتاب الایمان بالقضاء والقدر۔ تالیف محمد بن ابراہیم الحمد ص 147 سے اقتباس۔