جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

صرف دعا کیلئےمحض سجدہ کرنا شرعی عمل نہیں ہے

116874

تاریخ اشاعت : 06-03-2015

مشاہدات : 19953

سوال

سوال: کچھ لوگ نماز کے بعد اللہ سے دعا مانگنے کیلئے سجدہ کرتے ہیں ،اور سجدے کی حالت میں دعائیں مانگتے ہیں، تو کیا اس طرح سجدہ کرنا مسنون ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

شریعت میں سجدہ  کو عبادت و قربِ الہی کے لئے یا تو نماز میں بجا لایا جاتا  ہے یا  کسی مخصوص سبب کی بنا پر کیا جاتاہے مثلاً: سجدہ سہو، سجدہ تلاوت، اور سجدہ شکر۔

چنانچہ صرف دعا کیلئے سجدہ کرنے کے بارے میں شریعت میں ایسی کوئی دلیل نہیں ہے جو اس کام کے جواز یا استحباب پر دلالت کرتی ہو، بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  سے متعدد ومتواتر احادیث میں ثابت ہے کہ آپ  دعا کیلئے ہاتھ اٹھا یا کرتے تھے، اور دعا کیلئے ہاتھ اٹھانے  پر آپ نے ترغیب  بھی دلائی اور فرمایا: (بیشک تمہارا پروردگار با حیا، اور سخاوت والا ہے، وہ اپنے بندے  کے اپنی بارگاہ میں اٹھے ہوئے ہاتھوں کو خالی لوٹاتے ہوئے حیا کرتا ہے)ابو داود: (1488) البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح ابو داود میں صحیح کہا ہے۔

لہذا دعا کیلئے خصوصی طور پر سجدہ  کرنا بدعت ہوگا؛ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے ایسا نہیں کیا، ایسے ہی سجدہ کرنے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کی طرف سے ترغیب یافتہ  سنت بھی ضائع ہوگی کہ آپ نے دعا کیلئے ہاتھ اٹھانے کی ترغیب دلائی ہے۔

علمائے کرام نے اس طرح کے اکیلے سجدے کی تردید کی ہے، اور اس سے منع کیا ہے، چنانچہ ابو شامہ نے اپنی کتاب : "الباعث على إنكار البدع والحوادث" [صفحہ: 62- 63]میں  لکھا ہے کہ:
"امام الحرمین ابو المعالی  کہتے ہیں کہ صاحب "تقریب" نے کچھ فقہاء سے نقل کیا ہے کہ: "اگر کوئی آدمی اللہ کیلئے عاجزی و انکساری کیلئے بغیر کسی سبب کے سجدہ کرے تو یہ اس کیلئے جائز ہے" پھر انہوں نے [اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا] یہ انکا اپنا موقف ہو سکتا ہے، میرے شیخ ایسے کرنے کو مکروہ سمجھتے تھے، بلکہ ایسا کرنے والوں کو سختی سے منع کرتے تھے، [پھر ابو شامہ] کہتے ہیں :  میرےنزدیک یہی درست ہے۔"

اور ابو حامد غزالی  کہتے ہیں :
"شیخ ابو محمد رحمہ اللہ  ایسے کرنے والے پر شدید تنقید کرتے تھے، اور یہی صحیح ہے، انہوں نے "کتاب النذر" میں کہا ہے کہ: "کوئی بھی صرف سجدے  کی نذر ماننے پر  سجدہ لازم  ہونے کا قائل نہیں ہے، کیونکہ ایسے کرنا   بلاوجہ سجدہ کرناہے جو کہ  عبادت نہیں ، تا ہم سجدہ تلاوت ، تلاوت کی وجہ سے عبادت ہوتا ہے"

امام الحرمین کہتے ہیں کہ:
"میرے شیخ  کا قطعی اور ٹھوس موقف تھا کہ : صرف سجدے کرنے  کی نذر ماننے سے سجدہ لازم نہیں ہوگا،  اگرچہ تلاوت کرنے والا شخص سجدہ تلاوت بطور عبادت کر سکتا ہے[کیونکہ یہ سجدہ تلاوت کی وجہ سے ہے] اس کی وجہ یہ ہے کہ کسی سبب کے بغیر صرف سجدہ کوئی عبادت نہیں ہے،اور  یہی درست  موقف   ہے"

صاحبِ کتاب "تتمہ" کہتے ہیں:
"لوگوں کی عام عادت بن چکی ہے کہ نماز سے فراغت کے بعد سجدہ  کرتے ہوئے اس میں دعا مانگتے ہیں ، حالانکہ کہ اس طرح سجدہ کرنے کی کوئی دلیل نہیں ہے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  سے ایسی کوئی بات منقول ہے، اور نہ ہی صحابہ کرام سے، چنانچہ  بہتر یہی ہے کہ نماز میں ہی دعائیں مانگے، کیونکہ یہ نماز میں یہ عمل احادیث سے ثابت ہے" واللہ اعلم

ابو شامہ کہتے ہیں :
"نماز میں کیا جانے والا سجدہ  تو عبادت ہے، لیکن اسکا مطلب یہ نہیں ہے کہ نماز سے باہر کیا جانے والا سجدہ بھی عبادت ہو، جیسے نماز سے باہر کیا جانے والا رکوع عبادت نہیں ہے، فقیہ ابو محمد کہتے ہیں: شریعت میں  بغیر کسی سبب کے  صرف سجدہ کر کے اللہ کی  عبادت کرنا ثابت نہیں ہے" انتہی

مزید کیلئے دیکھیں: (98156)

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب