جمعرات 18 جمادی ثانیہ 1446 - 19 دسمبر 2024
اردو

جنازے کے وزنی ہونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ میت بد عمل تھی۔

سوال

کیا تدفین کے وقت جنازے کو کندھوں پر اٹھاتے ہوئے بہت زیادہ وزنی ہو جانے کا مطلب یہ ہے کہ اس کے بد اعمال بہت زیادہ ہیں؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

ہماری شریعت میں ایسی کوئی بات نہیں ہے، زیادہ سے زیادہ متاخرین فقہائے کرام نے ایسی بات ذکر کی ہے جیسے کہ: شبراملسی رحمہ اللہ کے "نهاية المحتاج" پر حاشیہ :(2/466) میں ہے کہ:
"ابو علی نجاد سے جنازے کے ہلکے اور وزنی پن کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: اگر وزن ہلکا ہو تو وہ شہید ہے، اور شہید چونکہ زندہ ہوتا ہے، اور زندہ کا وزن میت سے کم ہوتا ہے، اللہ تعالی کا فرمان ہے کہ: ولا تحسبن الذين قتلوا في سبيل الله أمواتا ترجمہ: اللہ کی راہ میں قتل کیے جانے والوں کو مردہ مت سمجھ۔ [ِآل عمران: 169] ۔ اس بات کا تذکرہ ابو الحسین نے اپنی کتاب طبقات میں عمر بن ابو حفص برمکی کے حالات زندگی بیان کرتے ہوئے کیا ہے۔" ختم شد

لیکن صحیح بات یہ ہے کہ یہ کوئی صحیح علامت نہیں ہے؛ کیونکہ ایسی کوئی دلیل نہیں ہے کہ میت کا وزن زندہ سے زیادہ ہوتا ہے، یہ بات شرعی، حسی، یا عقلی کسی طور سے ثابت نہیں ہے، چہ جائیکہ اسے حسن خاتمہ یا بری موت کی دلیل بنایا جائے، نہ ہی یہ میت کے نیک یا بد ہونے کی علامت ہے۔ ایسی باتوں سے اس صورت حال میں بچنا مزید ضروری ہے کہ بہت سے لوگ میت کے بارے میں بدگمانیوں میں گھر کر بے دلیل اور بنا ثبوت کے گناہ میں ملوث ہو جاتے ہیں۔

دائمی فتوی کمیٹی کے فتاوی: (9/86)میں درج ذیل سوال ہے کہ:
"مجھے کچھ سمجھ دار ، اچھی سوچ اور عمدہ رائے رکھنے والے لوگوں نے بتلایا ہے کہ انہوں نے فلاں مسلمان کا جنازہ بہت ہلکا پایا تھا، جبکہ کسی اور کا جنازہ بہت وزنی تھا، اور تیسرے جنازے کا تذکرہ کیا کہ وہ تو جب سے گھر سے نکلا اس وقت سے ہی لوگوں کے سروں پر تیر رہا تھا اور حرکت کر رہا تھا، تو ان واقعات کے بارے میں اسلام کا کیا موقف ہے؟
واضح رہے کہ جن لوگوں نے ان چیزوں کا مشاہدہ کیا ہے وہ ثقہ ، عادل اور جھوٹ سے بہت دور رہنے والے لوگ ہیں۔"

اس پر جواب یہ تھا کہ:
"جنازے کے ہلکے یا وزنی ہونے کا سبب محض حسی ہے کہ میت کمزور یا بھاری بھرکم ہو، اگر کوئی شخص میت کے ہلکے ہونے کو میت کا اعزاز سمجھتا ہے ، یا وزنی ہونے کی صورت میں میت کو فاسق سمجھتا ہے تو یہ ہمارے علم کے مطابق شریعت کی رو سے بالکل بے بنیاد بات ہے۔

اور اگر میت جنازے کی چار پائی پر حرکت کر رہی ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ میت زندہ ہے، ابھی فوت نہیں ہوئی، اس کے بارے میں جلد بازی سے بچا جائے اور اسے کسی ماہر ڈاکٹر سے چیک کروائیں اور وہی اس کے زندہ یا فوت ہونے کا فیصلہ کرے، جب تک یقین نہ ہو جائے تو اس وقت تک اس کی تدفین کے بارے میں جلد بازی نہ کی جائے۔" ختم شد

علامہ البانی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب احکام الجنائز میں لوگوں کے اس نظریے کو کہ میت جب نیک ہو تو اس کا جنازہ بہت ہلکا ہوتا ہے، بدعت شمار کیا ہے۔ (بدعت نمبر: 47)

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب