بدھ 24 جمادی ثانیہ 1446 - 25 دسمبر 2024
اردو

قرآن کریم کے بارے میں سلف صالحین کا عقیدہ

سوال

ہم جاننا چاہتے ہیں کہ قرآن کریم کے بارے میں سلف صالحین کا کیا عقیدہ تھا؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

"سلف صالحین کا قرآن کریم کے بارے میں بھی عقیدہ ویسا ہی ہے جیسا اللہ تعالی کے تمام اسما و صفات میں ہے، یعنی ان کا قرآن کریم کے متعلق عقیدہ کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم پر مبنی ہے۔ یہ ہم سب جانتے ہیں کہ اللہ تعالی نے قرآن کریم کو اپنا کلام قرار دیا ہے، یہ کہ قرآن کریم اللہ تعالی کی طرف سے نازل شدہ ہے، فرمانِ باری تعالی ہے:
 وَإِنْ أَحَدٌ مِنْ الْمُشْرِكِينَ اسْتَجَارَكَ فَأَجِرْهُ حَتَّى يَسْمَعَ كَلَامَ اللَّهِ ثُمَّ أَبْلِغْهُ مَأْمَنَهُ
ترجمہ: اور اگر مشرکین میں سے کوئی آپ سے پناہ طلب کرے تو آپ اسے پناہ دے دیں یہاں تک کہ وہ اللہ کا کلام سنے، پھر اسے اس کی پر امن جگہ پہنچا دے۔[التوبہ: 6]

اور یہاں پر بلا شک و شبہ کلام اللہ سے مراد قرآن کریم ہے۔

اسی طرح فرمانِ باری تعالی ہے:
إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ يَقُصُّ عَلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ أَكْثَرَ الَّذِي هُمْ فِيهِ يَخْتَلِفُونَ
 ترجمہ: یقیناً یہ قرآن بنی اسرائیل کو اکثر وہ چیزیں بتلاتا ہے جن میں وہ اختلاف کرتے ہیں۔[النمل: 76]

تو یہ یقینی بات ہے کہ قرآن کریم لفظ اور معنی ہر دو اعتبار سے اللہ تعالی کا کلام ہے، قرآن کریم کے ذریعے اللہ تعالی نے حقیقی طور پر کلام کیا ہے، اور جبریل امین کو سکھایا، پھر جبریل امین نے اسے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے دل پر نازل کیا تا کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم لوگوں کو واضح عربی زبان میں متنبہ کریں۔

سلف صالحین اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ قرآن کریم نازل شدہ کتاب ہے، اللہ تعالی نے قرآن کریم کو جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم پر قسط وار نازل فرمایا ہے، جو کہ عرصہ 23 سال میں اللہ تعالی کی حکمت کے مطابق مکمل ہوا ۔

قرآن کریم کا نزول دو طرح کا ہے، ابتداءً اور سبباً ، یعنی قرآن کریم کا کچھ حصہ ایسا ہے جو کسی سبب کی وجہ سے نازل ہوا، اور کچھ بغیر سبب کے ؛ پھر اس کی آگے مختلف اقسام ہیں کہ کچھ نبی صلی اللہ علیہ و سلم اور صحابہ کرام کے لیے ماضی کے واقعات بیان کرنے کے لیے نازل ہوا، تو کچھ شرعی احکامات بیان کرنے کے لیے نازل ہوا۔ ان سب کی تفصیلات اہل علم نے نزول قرآن کے بارے میں ذکر کی ہیں۔

سلف صالحین قرآن کریم کے بارے میں یہ بھی عقیدہ رکھتے ہیں کہ قرآن کریم اللہ تعالی کی طرف سے ابتداءً نازل ہوا ہے اور آخر زمانے میں اللہ تعالی کی طرف ہی لوٹ جائے گا۔

یہ بات کسی سے مخفی نہیں ہے کہ اللہ تعالی نے قرآن کریم کے بہت عظیم اوصاف ذکر کیے ہیں کہ یہ حکمت ، عظمت، عزت ، اور بزرگی والی کتاب ہے، چنانچہ اللہ تعالی کے بیان کردہ قرآن کریم کے یہ تمام اوصاف ایسے شخص کے لیے ہی ہو سکتے ہیں جو قرآن کریم پر عمل پیرا رہے ، عملی اور قلبی ہر اعتبار سے اس پر عمل کرے؛ تو اللہ تعالی اس کے لیے بزرگی، عظمت، حکمت، عزت اور قوت بنا دے گا جو کہ قرآن کریم پر عمل نہ کرنے والے کے لیے نہیں ہو سکتیں، چنانچہ میں تمام مسلمانوں کو چاہے حکمران ہوں یا عوام سب کو اس منبر سے یہ دعوت دیتا ہوں کہ ظاہری اور باطنی ہر اعتبار سے قرآن کریم کو تھام لیں، تا کہ اللہ تعالی کی طرف سے انہیں عزت، سعادت، شان و شوکت اور مشرق سے مغرب تک پوری دھرتی پر انہیں غلبہ حاصل ہو۔" ختم شد
فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح عثیمین رحمہ اللہ

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب