الحمد للہ.
حائضہ عورت سے شرمگاہ میں جماع کرنا حرام ہے ، اس لیے کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :
آپ سے حيض کے بارہ میں سوال کرتے ہیں ، کہہ دیجۓ کہ وہ گندگی ہے ، حالت حیض میں عورتوں سے الگ رہو البقرۃ ( 222 ) ۔
جوکوئي بھی اس کا مرتکب ہواسے چاہیے کہ اللہ تعالی سے استغفار کرے اوراپنے اس گناہوں کی بخشش طلب کرتے ہوئے اس سے توبہ کرے اوراس اسےاس کےکفارہ میں ایک یا آدھا دینار بھی صدقہ کرنا چاہیے جیسا کہ اس کا ثبوت حدیث سے بھی ملتا ہے :
ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( جوشخص بھی حائضہ عورت سے ہم بستری کرلے وہ ایک یا آدھا دینار صدقہ کرے ) ۔
اسے امام احمد اوراصحاب السنن نے جید سند کے ساتھ روایت کیا ہے ۔
لھذا آپ ایک یا آدھا دینار جوبھی صدقہ کریں وہ کافی ہوگا ، کسی کے لیے بھی یہ جائز نہیں کہ وہ بیوی سے حیض کا خون ختم ہونے اورغسل کرنے سے قبل جماع کرے اس لیے کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :
اورتم ان کے قریب نہ جاؤ جب تک کہ وہ پاک صاف نہ ہوجائيں البقرۃ ( 222 ) ۔
اللہ تعالی نے حائض عورت سے جماع کی اس وقت تک اجازت نہیں دی جب تک کہ اس کا خون نہ رک جائے اوروہ پاک صاف ہونے کے لیے غسل نہ کرلے ، جوبھی بیوی کے غسل سے قبل جماع کرے گا وہ گنہگار ہے اوراس پرکفارہ ہوگا ۔۔ ا ھـ دیکھیں کتاب : فتاوی العلماء فی عشرۃ النساء ص ( 51 ) ۔
فتوی اللجنۃ الدائمہ ۔ مستقل فتوی کمیٹی کا فتوی
عورت اورمرد کے ارتکاب کردہ معصیت و گناہوں سے خلاصی اورچھٹکارا کے طریقہ کےلیے آپ سوال نمبر ( 14289 ) اور سوال نمبر ( 329 ) کے جوابات کا مراجعہ کریں ۔
اس لیے آپ پر ضروری ہے کہ آپ نے جوآیت میں موجود نہی کی مخالفت کی اوراس کے حکم پرعمل نہیں کیا اس معصیت سے اللہ تعالی کے ہاں توبہ کریں کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان تو یہ تھا :
اورجب وہ عورتيں پاک صاف ہوجائيں تو جہاں سے اللہ تعالی نے تمہیں اجازت دی ہے وہاں سے ان کے پاس آؤ البقرۃ ( 222 ) ۔
اوریہ توبہ اس طرح ہوگي کہ آپ اپنے کیے پرنادم ہوں اورآئندہ عزم کریں کہ ایسا کام دوبارہ نہيں ہوگا ، اورنیکیاں کثرت سے کریں اس لیے کہ نیکیاں برائيوں کوختم کردیتی ہيں ، اوراللہ تعالی بخشنے والا رحم کرنے والا ہے ۔
واللہ اعلم .