اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

اگرمسلمان رمضان کےدوران ایک ملک سےدوسرے ملک جائے

سوال

وہ مسلمان جوکہ رمضان میں ایک ملک سےدوسرے ملک میں جائےجہاں پرروزوں کی ابتداءمیں اختلاف ہوتووہ کیا کرے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

جب انسان کسی ملک میں وہاں کےباشندوں کودیکھےکہ انہوں نےروزوں کی ابتدا کردی ہےتواس پر بھی ان کےساتھ روزے رکھناواجب ہےکیونکہ اس کاحکم وہاں کےرہائشی لوگوں کاہوگااس لئےکہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے :

( روزہ اس دن ہےجس دن تم روزہ رکھواورعیدالفطراس دن ہےجس دن تم افطارکرو اورعیدالاضحی اس دن ہےجس دن تم عیدالاضحی مناؤ )

سنن ابوداوودمیں اسےجیدسند کےساتھ روایت کیا گیاہے۔ابوداوود میں اوراس کے علاوہ بھی شواہد موجودہیں ۔

اوربالفرض اگروہ اس ملک سےجہاں اس نےاپنےگھروالوں کےساتھ روزوں کی ابتداکی اوردوسرےملک میں منتقل ہواتواس کاروزے رکھنےاورافطارکرنےمیں حکم اس ملک کے باشندوں کےساتھ ہی ہوگاجہاں وہ منتقل ہواہےتووہ عیدالفطران کےساتھ ہی کرےگااگرچہ وہ اس کےملک سےپہلےہی عیدکریں لیکن اگراس نےانتیس دن سےپہلےعیدکرلی تواس کے ذمہ ایک دن کی قضالازم ہوگی کیونکہ مہینہ انتیس دن سےکم نہیں ہوتا  .

ماخذ: دیکھیں کتاب : فتاوی اللجنۃ الدائمۃ جلدنمبر۔(10) صفحہ نمبر۔(124)