اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

ملازمت كرنے والى بيوہ عورت عدت كس طرح بسر كريگى

سوال

اگر كسى ملازم عورت كا خاوند فوت ہو جائے اور وہاں كى گورنمنٹ كسى قريبى كے فوت ہونے پر تين يوم سے زيادہ چھٹى نہ ديتى ہو تو يہ بيوہ عورت اپنى عدت كس طرح پورى كريگى، كيونكہ اگر وہ شرعى طريقہ سے عدت پورى كرنے كا فيصلہ كرتى ہے تو اسے ملازمت سے نكال ديا جائيگا، اور وہ اپنى معاشى ضروريات كيسے پورى كريگى ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

" ايسى عورت پر شرعى عدت گزارنا لازم ہے، اور وہ دوران عدت شرعى امور كى پابندى كريگى، ليكن اسے دن كے وقت اپنى ملازمت كے ليے جانا جائز ہے؛ كيونكہ يہ اس كى اہم ضروريات ميں شامل ہوگى.

علماء كرام كا بيان ہے كہ بيوہ عورت عدت كے دوران دن كے وقت اپنى ضروريات كى خاطر گھر سے باہر جا سكتى ہے، اور يہ ملازمت اس كى اہم ضروريات ميں شامل ہے، اور اگر اس كے ليے اسے رات كو بھى جانا پڑے تو ضرورت كى خاطر ملازمت سے نكالے جانے كے خدشہ سے جانا جائز ہوگا.

اگر بيوہ عورت كو اسم لازمت كى محتاج ہو كہ اس كا كوئى ذريعہ معاش نہ ہو تو ملازمت ختم ہونے كى صورت ميں ہونے والا نقصان كسى پر مخفى نہيں ہے.

علماء كرام نے بيوہ عورت كے ليے دوران عدت گھر سے باہر جانے كے جواز كے كئى ايك اسباب بيان كيے ہيں، جس گھر ميں بيوہ عورت كو عدت گزارنا واجب تھى ضرورت كى خاطر وہاں سے باہر جا سكتى ہے، اور ان اسباب ميں كئى ايك اسباب ايسے بھى ہيں جو مجبورى كى حالت ميں ملازمت كرنے سے بھى ہلكے سبب ہيں، اس كى دليل درج ذيل فرمان بارى تعالى ہے:

چنانچہ تم حسب استطاعت اللہ كا تقوى اختيار كرو التغابن ( 16 ).

اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جب ميں تمہيں كوئى حكم دوں تو تم اس پر اپنى استطاعت و طاقت كے مطابق عمل كرو " متفق عليہ.

و اللہ تعالى اعلم. انتہى .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب