بدھ 26 جمادی اولی 1446 - 27 نومبر 2024
اردو

بيوى نے خاوند كو كہا: ميں اور تم بہن بھائيوں كى طرح ہيں

128547

تاریخ اشاعت : 12-05-2010

مشاہدات : 4172

سوال

ايك عورت خاوند سے جھگڑ پڑى اور خاوند سے كہا آج ميں اور تم بھائيوں كى طرح ہيں، اور تين ہفتے بعد اس نے اپنى كلام سے رجوع كر ليا، اور اس كے پاس واپس آگئى، تو كيا اس پر كفارہ لازم آئيگا، اور اس كا حكم كيا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

طلاق اور ظہار خاوند كى جانب سے واقع ہوگا، چنانچہ اگر عورت نے اپنے خاوند كو حرام كيا تو اس سے نہ تو طلاق واقع ہوگى اور نہ ہى ظہار ہوگا.

اس ليے عورت كا اپنے خاوند كو كہنا كہ: آج سے ميں اور تم بھائيوں كى طرح ہيں، اگر تو اس كا مقصد خاوند كو اپنے اوپر حرام كرنا تھا تو اس سے ظہار واقع نہيں ہوگا، ليكن اگر وہ اس كے پاس واپس جاتى اور خاوند كو وطئ كرنے ديتى ہے تو اسے قسم كا كفارہ ادا كرنا ہوگا.

شيخ محمد صالح العثيمين رحمہ اللہ سے درج ذيل سوال دريافت كيا گيا:

ميرى بيوى ہميشہ مجھے كہتى ہے: تم ميرے خاوند اور تم ميرے بھائى ہو، تم ميرے باپ ہو، اور دنيا ميں ميرى ہر چيز ہو تو كيا اس كلام سے ميں اس پر حرام ہو جاتا ہوں يا نہيں ؟

شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا:

" عورت كى اس كلام سے اس پر خاوند حرام نہيں ہوگا كيونكہ اس كى كلام " تم ميرے باپ اور ميرے بھائى ہو " كا معنى ہے كہ تم ميرے نزديك عزت و احترام اور ديكھ بھال كے اعتبار سے ميرے بھائى اور باپ كے مقام و مرتبہ پر ہو، اور وہ اس سے آپ كو حرام نہيں كرنا چاہتى كہ جس طرح باپ اور بھائى حرام ہيں اس طرح تم ہو.

اس بنا پر اگر فرض كريں اس نے يہ ارادہ بھى كيا تو بھى آپ اس پر حرام نہيں ہونگے؛ كيونكہ ظہار بيويوں كى جانب سے ان كے خاوندوں كے ليے نہيں ہوتا، بلكہ ظہار تو مردوں كى جانب سے بيويوں كے ليے ہوتا ہے، اور اسى ليے جب عورت اپنے خاوند سے ظہار كرتے ہوئے يہ كہے: تم ميرے ليے ميرے باپ كى پيٹھ جيسے ہو، يا بھائى كى پيٹھ جيسے، يا اس طرح كى دوسرى عبارت: تو اس سے ظہار نہيں ہوگا، ليكن اس كا حكم قسم كا حكم ہوگا.

دوسرے معنوں ميں اس طرح كہ اس عورت كے ليے حلال نہيں كہ وہ قسم كا كفارہ ادا كرنے سے قبل اپنے آپ كو خاوند كے سپرد كرے، اگر چاہے تو خاوند كے استمتاع كرنے سے پہلے كفارہ ادا كرے، اور اگر چاہے تو بعد ميں ادا كر دے.

اور قسم كا كفارہ يہ ہے كہ: دس مسكينوں كو كھانا ديا جائے يا پھر دس مسكينوں كو لباس مہيا كيا جائے، يا پھر ايك غلام آزاد كيا جائے، اور اگر يہ نہ پائے تو تين روزے ركھے " انتہى

ماخوذ از: فتاوى المراۃ المسلمۃ ( 2 / 803 ).

مزيد آپ سوال نمبر ( 110010 ) اور ( 40441 ) كے جوابات كا مطالعہ ضرور كريں.

اس بنا پر آپ كو قسم كا كفارہ ادا كرنا ہوگا.

اور چاہيے كہ خاوند اور بيوى دونوں ايك دوسرے كو نصيحت كريں، اور طلاق اور ظہار كے الفاظ كے استعمال سے دور رہتے ہوئے اپنى مشكلات كو حل كريں، اور خاص كر عورت كے ليے تو يہ تاكيدى طور پر ہونا چاہيے كيونكہ ہو سكتا ہے وہ اپنے خاوند كو اپنے اوپر حرام كرے تو خاوند غضنباك ہو كر صريحا اسے حرام كر لے، يا پھر اسے طلاق ہى دے دے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب