سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

اچھى طرح ركوع نہ كرنے والے شخص كى امامت

13360

تاریخ اشاعت : 07-11-2006

مشاہدات : 4860

سوال

اگر كسى بھائى كى تجويد باقى سب اشخاص سے بہتر اور اچھى ہو ليكن وہ ركوع اچھى طرح نہ كرتا ہو تو كيا اس كے ليے امام بننا جائز ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

لوگوں ميں امامت كا حقدار وہ شخص ہے جسے قرآن مجيد سب سے زيادہ آتا ہو، اور وہ نماز كے احكام كو زيادہ سمجھتا ہو، اور نماز كو صحيح ادا كرنے ميں سب سے زيادہ حريص ہو اور اس كى كوشش كرے، اس ميں نماز كے اركان اور واجبات كى صحيح طرح ادائيگى شامل ہے.

ليكن جو شخص نماز صحيح طرح ادا نہ كرے، اور نماز كے اركان ميں سے كوئى ركن ركوع وغيرہ كو صحيح ادا نہ كرے تو اس مسئلہ ميں تفصيل ہے:

ـ اگر تو كسى سبب مثلا بيمارى وغيرہ كى بنا پر قيام يا ركوع يا سجود كرنے سے عاجز ہو تو اس ميں علماء كرام كا اختلاف پايا جاتا ہے:

راجح يہ ہے كہ اس كى امامت صحيح ہے، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا عمومى فرمان ہے:

" قوم كى امامت وہ كرائے جو ان ميں سب سے زيادہ قرآن كا حافظ ہو "

امام شافعى رحمہ اللہ كا مسلك بھى يہى ہے.

ديكھيں: المجموع للنووى ( 4 / 264 ).

اور شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ تعالى نے بھى اسے اختيار كيا ہے جيسا كہ الانصاف ميں منقول ہے.

ديكھيں: الانصاف ( 4 / 374 ).

ـ ليكن اگر اس كا سبب جہالت، يا پھر اصرار ہو تو اسے اس كى غلطى بيان كى جائے، اگر تو وہ قبول كرتے ہوئے غلطى ٹھيك كر لے تو صحيح وگرنہ اس كے ليے مسلمانوں كى امامت كروانا صحيح نہيں، چاہے وہ حافظ قرآن ہى كيوں نہ ہو، كيونكہ اركان نماز ميں سے ايك ركن قيام ترك كرنے كى بنا پر اس كى نماز باطل ہے.

مزيد تفصيل كے ليے سوال نمبر ( 1875 ) كا جواب ديكھيں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد