اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

کیا خاوند اوربیوی کپڑے اتار کر سو سکتے ہیں اوراس کا طہارت پر کیا اثر ہوگا

13486

تاریخ اشاعت : 12-11-2006

مشاہدات : 93866

سوال

کیا اسلام میں ننگا سونا جائز ہے ؟
اگر جواب اثبات میں ہو توکیا سونے میں بیوی سے معانقہ کرنا غسل واجب کرے گا یا کہ نماز کے لیے وضوء ہی کافی ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

سوال کی پہلی شق کا جواب یہ ہے کہ خاوند اوربیوی کے لیے ایسا کرنا جائز ہے ۔

اللہ سبحانہ وتعالی کا ارشاد ہے :

اورجولوگ اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں ، سوائے اپنی بیویوں اورلونڈیوں کے ، یقینا یہ ملامتیوں میں سے نہیں ہیں المؤمنون ( 5 - 6 )

امام ابن حزم رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

اللہ تعالی نے اس میں بیوی اورلونڈی کے علاوہ ہر چيز سے شرمگاہ کی حفاظت کرنے کا حکم دیا ہے ، بیوی اورلونڈی سے حفاظت نہ کرنے میں اس پر کوئي ملامت نہیں ، یہ آیت عموم پردلالت کرتی ہے جس میں اس کا دیکھنا ، چھونا ، اورملانا شامل ہے ۔ ا ھـ دیکھیں المحلی لابن حزم ( 9 / 165 ) ۔

اورسنت نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم میں بھی اس کی دلیل ملتی ہے :

عا‏‏‏ئشہ رضي اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ :

میں اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن سے غسل کرتے تھے جوکہ ہمارے درمیان ہوتا وہ مجھ سے جلدی کرتے حتی کہ میں انہیں کہتی کہ میرے لیے بھی چھوڑیں میرے لیے بھی چھوڑیں ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر ( 258 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 321 ) مندرجہ بالا الفاظ مسلم کے ہیں ۔

حافظ ابن حجررحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

داوودی رحمہ اللہ تعالی نے اس حدیث سے استدلال کیا ہے کہ مرد اپنی بیوی اوربیوی اپنے خاوند کی شرمگاہ دیکھ سکتے ہیں ، اس کی تائید مندرجہ ذیل حدیث سے بھی ہوتی ہے :

ابن حبان رحمہ اللہ تعالی نے سلیمان بن موسی سے بیان کیا ہے کہ ان سےایسے شخص کے بارہ میں پوچھا گيا جواپنی بیوی کی شرمگاہ دیکھتا ہے ، توانہوں نے جواب میں کہا :

میں نے عطاء رحمہ اللہ تعالی سے سوال کیا توان کا کہنا تھا :

میں نے عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا سے سوال کیا توانہوں نے اسی حدیث کوذکر کیا ۔

حافظ رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں : سنت نبویہ میں ایک اورحدیث بھی ملتی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

اپنی بیوی اورلونڈی کےعلاوہ اپنے ستر کی ہرایک سے حفاظت کرو ۔ سنن ابوداود حدیث نمبر ( 4017 ) سنن ترمذی حدیث نمبر ( 2769 ) امام ترمذی رحمہ اللہ تعالی نے اسے حسن کہا ہے ۔ سنن ابن ماجہ حدیث نمبر ( 1920 ) ، اورامام بخاری رحمہ اللہ تعالی نے اسے تعلیقا روایت کیا ہے ( 1 / 508 ) ۔

اس حدیث پر حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قول ( اپنی بیوی کے علاوہ )کا مفہوم یہ ہے کہ یہ اس پر دلالت کرتی ہےکہ اس کے لیے اسے دیکھنا جائز ہے ، اوراس کا قیاس یہ ہے کہ مرد کے لیے بھی دیکھنا جائز ہوا ۔ اھـ

ابن حزم رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

مرد کےلیے اپنی بیوی کی شرمگاہ دیکھنا حلال ہے - بیوی اورلونڈی جن سے جماع کرنا حلال ہے – اوراسی طرح وہ دونوں بھی مرد کی شرمگاہ دیکھ سکتیں ہیں ، اصلااس میں کوئي کراہت نہیں ، اس کی دلیل وہ مشہور احادیث ہيں جوام المؤمنین عائشہ ، ام سلمہ ، اورمیمونہ رضي اللہ تعالی عنھن سے مروی ہیں :

وہ بیان کرتی ہیں کہ : وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک ہی برتن میں غسل جنابت کیا کرتی تھیں ۔

ام المؤمنین میمونہ رضي اللہ تعالی عنہا کی حدیث میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم چادر کے بغیر تھے ، کیونکہ حدیث کے الفاظ یہ ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ برتن میں داخل کیا اورپھر اپنی شرمگاہ پر پانی بہایا اوراسے اپنے بائيں ہاتھ سے دھویا ۔

تواس کے بعد کسی کی بھی را‏ئے کی طرف التفات کرنا باطل ہے ، تعجب والی بات تو یہ ہے کہ بعض متکلف اورجاہل قسم کے لوگ !! توفرج میں وطئي کرنا تومباح کہتے ہیں اور اس کی طرف دیکھنے سے روکتے ہیں ۔ ا ھـ دیکھیں المحلی لابن حزم ( 9 / 165 ) ۔

شیخ البانی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

جماع کی نسبت سے دیکھنے کی حرمت وسائل کی حرمت میں سے ہے ، جب اللہ تعالی نے خاوند کے لیے بیوی سے مجامعت مباح کی ہے تو کیا اس کی شرمگاہ کی طرف دیکھنے سے روکا جائے یہ عقل مندی ہے ؟ یہ نہیں ہوسکتا ۔ اھـ دیکھیں السلسۃ الضعیفۃ ( 1 / 353 ) ۔

دوم :

اس حالت میں طہارت وپاکیزکی کا حکم :

اس بارہ میں ہم یہ کہيں گے کہ سوتے وقت معانقہ کرکے سونا ( یعنی ایک دوسرے سے لگ کر ) اگر تواس سے انزال نہیں ہوا اورنہ ہی جماع کیا گيا ہے تواس سے غسل واجب نہیں ہوتا ، بلکہ جب مذی نکلی ہوتو مرد کواپنی شرمگاہ دھو کر وضوء کرنا چاہیے ، اورعورت بھی اپنی شرمگاہ دھو کر وضوء کرے یعنی دونوں ہی اسنجاء کرنے کے بعد وضوء کریں نہ کہ غسل ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد