سوموار 24 جمادی اولی 1446 - 25 نومبر 2024
اردو

چمڑے كى جرابيں شرط نہيں

سوال

مسح كرنے كے ليے جرابيں كيسى ہوں، اور كيا كسى بھى قسم كى جراب پر مسح كرنا جائز ہے، يا كہ چمڑے كى جراب ہونا ضرورى ہے، برائے مہربانى كتاب و سنت كى روشنى ميں جواب سے نوازيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

مغيرہ بن شعبہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں:

" نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے وضوء كيا اور جرابوں اور جوتوں پر مسح كيا "

سنن ترمذى حديث نمبر ( 92 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح سنن ترمذى حديث نمبر ( 86 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

قاموس ميں ہے: الجورب: پاؤں كے غلاف اور لفافہ كو كہتے ہيں.

اور ابو بكر بن العربى كہتے ہيں:

جرابيں پاؤں كا غلاف ہيں جو اون سے بنى ہوتى ہيں تا كہ پاؤں گرم ركھے جائيں.

يحيي البكاء كہتے ہيں ميں نے ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما كو يہ فرماتے ہوئے سنا:

" جرابوں پر مسح كرنا موزوں پر مسح كى طرح ہے.

ديكھيں:المصنف ابن ابى شيبۃ ( 1 / 173 ).

ابن حزم رحمہ اللہ كا كہنا ہے:

جو كچھ پاؤں ميں پہنا جائے ـ جس كا پہننا حلال ہے ـ جو ٹخنوں سے اوپر ہو اس پر مسح كرنا سنت ہے، چاہے وہ چمڑے كے موزے ہوں، يا گھاس كے، يا نمدہ كے، يا اون اور روئى كى جرابيں ہوں، يا بالوں كى ـ ان پر چمڑا لگا ہو يا نہ لگا ہو ـ يا وہ بڑے بوٹ ہوں يا موزوں پر موزے يا جرابوں پر جرابيں پہن ركھى ہو....

ديكھيں: المحلى ابن حزم ( 1 / 321 ).

بعض اہل علم نے موزوں پر مسح كرنے ميں اختلاف كيا ہے، ليكن صحيح يہى ہے كہ مسح كرنا جائز ہے، اس كے دلائل ملتے ہيں، جيسا كہ بيان ہو چكا ہے.

واللہ اعلم، مزيد تفصيل كے ليے سوال نمبر  ( 9640 ) كے جوابات كا مطالعہ ضرور كريں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد