سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

مزدلفہ ميں راب بسر كرنے كي كوشش كي ليكن بسر نہ كر سكا ، اب كيا حكم ہے ؟

سوال

يوم عرفہ كوغروب شمس كے بعدميں اور ميرے دوست ہركوئي اپني گاڑي ميں عورتوں كےساتھ عرفات سے مزدلفہ پہنچے ہمارےساتھ كچھ مرد اور بچے بھي تھے، نصف رات سے قبل ہي ہم مزدلفہ پہنچ گئے ليكن ہميں مزدلفہ كي ابتدا ميں داخل نہ ہونے ديا گيا اور جب مزدلفہ كے نصف ميں پہنچے تووہاں خالي جگہ ميں داخل ہونے كي جگہ نہيں تھي تواس طرح ہم مزدلفہ سے باہرنكال ديےگئےمزدلفہ سے باہرنكال ديےجانے كےبعد نہ چاہتے ہوئے بھي ہم آپس ميں بچھڑگئے، ميرا دوست تومزدلفہ واپس آنے كا راستہ معلوم نہ ہونے كي بنا پر جمرہ عقبہ كورمي اورطواف افاضہ كرنے نكل گيا، ليكن ميں شاہراہ پر چلتاہوا مني اور پھر مكہ اور وہاں سے واپس عرفات ہوتا ہوا رات كےآخري حصہ ميں كوشش وبسيار كےبعددوبارہ مزدلفہ پہنچ كروہاں ٹھرے اب سوال يہ ہے كہ :
1- كيا ميرے ساتھي اوراس كے ہمراہ افراد پرمزدلفہ رات بسرنہ كرنے جس پر وہ مجبور تھے كي بنا پر دم واجب آتا ہےيانہيں ؟
2 – كيا مجھ پرساري رات اتنا لمبا اور پرمشقت سفر كرنا لازمي تھا جس كي بنا پر ميں مطلوبہ طور پرمزدلفہ ميں رات بھي بسر نہيں كرسكا صرف رات كا كچھ حصہ وہاں گزار سكا ہوں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اگرتومعاملہ ايسا ہي ہے جيسا كہ ذكر كيا گيا ہے توآپ دونوں اور آپ كےساتھ حجاج كرام ميں سے كسي ايك پر بھي مزدلفہ ميں رات بسر نہ كرنے كي بنا پر فديہ لازم نہيں آتا، اس ليے كہ آپ نے وہاں رات بسر كرنے كي پوري كوشش كي ہے ليكن اس كےباوجود نہيں بسر كر سكے اللہ تعالي كا فرمان ہے: اللہ تعالي كسي نفس كوبھي اس كي طاقت سے زيادہ تكليف نہيں ديتا البقرۃ 286

اور فرمان باري تعالي ہے: اللہ تعالي تم پر كوئي تنگي نہيں كرنا چاہتا المائدۃ 6

اور ايك مقام پر اللہ تعالي نے فرمايا: استطاعت كےمطابق اللہ تعالي كا تقوي اختيار كروالتغابن 16

رہا مسئلہ آدھي رات سے قبل جمرہ عقبہ كورمي اور طواف افاضہ اورسعي كرنے كاتويہ كفائت نہيں كرے گا اس ليے اسے رمي، طواف اور سعي دوبارہ كرنا ہونگے، طواف اور سعي كرنے كےليے كوئي محدود حد نہيں بلكہ اس كا علم ہونے كے بعد اس ميں جلدي كرنا ضروري ہے ليكن اگرانہوں نے رمي ايام تشريق كے چاردنوں ميں نہ كي ہو تواس كےبدلے ان پر دم لازم آتا ہے اور اگرانہوں نےرمي نصف رات گزرنے كےبعد كي توان كي رمي ادا ہوگئي اوران شاء اللہ ان پركوئي گناہ نہيں ، اور آپ نے جواجتھاد كيا اور مشقت اٹھائي اس پر اجروثواب كے مستحق ہيں .

اللہ تعالي ہي توفيق بخشنے والا ہے اللہ تعالي ہمارے نبي محمد صلي اللہ عليہ وسلم اور ان كي آل اور صحابہ كرام پر اپني رحمتيں نازل فرمائے .

ماخذ: ديكھيں : فتاوي اللجنۃ الدائمۃ ( 11/202 )