اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

عورت کے لیے نماز جمعہ کا حکم

سوال

میری والدہ نماز پنجگانہ سمیت سنتوں ، اشراق اور تہجد کا خصوصی اہتمام کرتی ہیں، لیکن جمعہ کے دن  صرف ایک ہی جامع مسجد میں نماز ادا کرتی ہیں جو کہ تقریباً 9 کلو میٹر دور ہے، میں نے اپنی والدہ کو  مشورہ دیا ہے کہ عورت کی گھر میں نماز زیادہ بہتر اور اچھی ہوتی ہے، لیکن والدہ محترمہ جمعہ کے لیے جامع مسجد جانے پر ہی اصرار کرتی ہیں، تو کیا نماز کے لیے گھر سے نکلنے پر ان کے لیے کوئی حرج تو نہیں ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

"کوئی حرج نہیں ہے؛ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے: (اللہ کی بندیوں کو اللہ کی مسجدوں میں جانے سے مت روکو) چنانچہ اگر آپ کی والدہ خطبہ جمعہ سننے اور استفادے کی نیت سے باپردہ اور حجاب کے ساتھ نکلتی ہیں تو اس عمل میں  اور ان پر کوئی حرج نہیں ہے۔ اگرچہ گھر ان کے لیے بہتر ہے، گھر میں ظہر کی نماز کی چار رکعت ادا کریں  گی، اور اگر وہ جمعہ کے لیے جائیں تو انہیں آپ مت روکیں بشرطیکہ وہ با پردہ ، صحیح سلامت ہوں اور اچھی نیت ہو کہ خطبہ سنیں اور استفادہ کریں تو اس عمل میں اور ان پر ان شاء اللہ کوئی حرج نہیں ہے۔

کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ مسجد نبوی میں خواتین بھی  نمازیں پڑھا کرتی تھیں اور جمعہ کی نماز سمیت خطبہ سننے کے لیے آتی تھیں ، نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ خطبہ جمعہ میں شریک ہونے والی خواتین کی تعداد بھی کافی تھی۔ اس لیے اس عمل میں اور ان پر کوئی حرج نہیں ہے، تاہم یہ بات ٹھیک ہے کہ گھر میں نماز ادا کرنا ان کے لیے بہتر ہے۔" ختم شد
سماحۃ الشیخ عبد العزیز بن باز رحمہ اللہ

"فتاوى نور على الدرب" (2/1051) .

ماخذ: سماحة الشيخ عبد العزيز بن باز رحمه الله "فتاوى نور على الدرب" (2/1051)