سوموار 24 جمادی اولی 1446 - 25 نومبر 2024
اردو

خاتون نے بیس سال پہلے زیور لیا تھا، اور ابھی تک اسکی زکاۃ ادا نہیں کی۔

160199

تاریخ اشاعت : 31-10-2014

مشاہدات : 2959

سوال

سوال: میری شادی 2008 میں ہوئی تھی، اور مجھے حق مہر کے طور پر 150 گرام سے زائد سونا دیا گیا، اور پھر مجھے کافی عرصہ کے بعد علم ہوا کہ یہ سونا 20 سال قبل میری ساس صاحبہ نے خرید کر رکھا ہوا تھا، اور انہوں نے اسکی زکاۃ بھی ادا نہیں کی تو اب مجھے کیا کرنا ہوگا۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

جب ایک مسلمان کی ملکیت میں 85 گرام سونا آجائے اور اس پر ایک [ہجری] سال[354 دن] گزر جائیں تو اس پر چالیسواں حصہ یعنی 2.5٪ زکاۃ واجب ہوگی۔

اور اہل علم کے راجح قول کے مطابق خواتین کے زیور پر بھی زکاۃ واجب ہے۔

اسکے لئے آپ سوال نمبر: (19901) کا جواب ملاحظہ فرمائیں۔

اصول یہ ہے کہ: جس مال میں زکاۃ واجب ہوچکی ہو ، لیکن پھر بھی مالک کی طرف سے متعدد سالوں کی زکاۃ ادا نہ کی جائے تو گذشتہ تمام سالوں کی زکاۃ ادا کرنا ہوگی۔

چنانچہ امام نووی رحمہ اللہ "المجموع (5/310) میں کہتے ہیں کہ:

"اگر مال پر کئی سال گزر جائیں، اور اسکی زکاۃ ادا نہ کی جائے تو گذشتہ تمام سالوں کی طرف سے زکاۃ ادا کرنا ضروری ہوگا، چاہے اسے اپنے مال پر زکاۃ واجب ہونے کے بارے میں علم ہو یا نہ ہو"انتہی

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے پوچھا گیا:

"میں دس سال تک مال جمع کرتا رہا، پھر اس رقم سے میں نے شادی کی اور ایک گاڑی خریدی، لیکن اس دوران میں نے زکاۃ ادا نہیں کی تو اب میرے لئے کیا حکم ہے؟

تو انہوں نے فرمایا:

"بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ شادی یا رہائشی مکان کی خریداری کیلئے جمع شدہ مال پر زکاۃ نہیں ہے، یہ نظریہ غلط ہے، بلکہ مال پر زکاۃ واجب ہوگی چاہے خرچے کیلئے محفوظ ہو یا شادی، یا مکان کی خریداری کیلئے۔

چنانچہ ہم محترم سائل سے کہیں گے کہ:اب آپ اپنے مال کے گذشتہ سالوں والے اعداد وشمار جمع کر کے اسکی زکاۃ ادا کریں ۔

اور انسان کو چاہئے کہ وہ اہل علم سے پوچھتا رہے، اور اتنی دیر تک مسئلہ کے بارے میں دریافت نہ کرنا سستی اور کاہلی کی علامت ہے"انتہی

"مجموع فتاوى بن عثيمين" (18/302)

اور مزید تفصیل جاننے کیلئے آپ سوال نمبر : (41805) کا جواب بھی ملاحظہ کریں۔

**زیور کی زکاۃ کے بارے میں خاص بات یہ ہے کہ: جس نے زیور کی زکاۃ متعدد سالوں تک اس لئے نہیں دی کہ اسے زکاۃ واجب ہونے کے بارے میں علم نہیں تھا تو بعد میں اسے زیور پر زکاۃ واجب ہونے کے بارے میں علم ہوا تو اب گذشتہ سالوں کی زکاۃ ادا کرنا اس پر واجب نہیں ہے، اسکی وجہ یہ ہے کہ زیور میں زکاۃ واجب ہونے کے بارے میں علمائے کرام کے مابین اختلاف مضبوط دلائل پر مبنی ہے۔

اور اس بارے میں پہلے شیخ ابن باز رحمہ اللہ کا فتوی سوال نمبر: (145231) کے جواب میں گزر چکا ہے۔

چنانچہ اس تفصیل کے بعد: آپکی بجائے آپکی ساس پر گذشتہ تمام سالوں کی زکاۃ ادا کرنا ضروری ہوگا، بشرطیکہ انہیں زکاۃ واجب ہونے کے بارے میں تو علم تھا، لیکن انہوں نے سستی یا بخیلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے زکاۃ ادا نہیں کی۔

اور اگر انہیں زیور میں زکاۃ واجب ہونے کا علم ہی نہیں تھا، تو اس صورت میں انہیں گذشتہ سالوں کی زکاۃ ادا نہیں کرنی پڑے گی۔

بالکل اسی طرح آپ کے بارے میں بھی وجوبِ زکاۃ کے بارے میں کہا جائے گا کہ : جس وقت سے آپ کو یہ سونا ملا ہے، اس وقت سے اب تک اگر آپکو زکاۃ واجب ہونے کا علم نہیں تھا تو آپ کو گذشتہ سالوں کی زکاۃ نہیں دینی پڑے گی، اور اگر آپکو سونا ملنے کے وقت سے زکاۃ واجب ہونے کے بارے میں علم تھا تو آپکو اسی وقت سے زکاۃ ادا کرنی ہوگی ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب