الحمد للہ.
اول:
شك دو حالتوں سے خالى نہيں ہوگا:
پہلى حالت:
شك عبادت كے درميان پيدا ہو تو اس حالت ميں كم از كم پر بنا كرتے ہوئے باقى كو مكمل كيا جائيگا، مثلا اگر كسى شخص كو دوران طواف شك ہو كہ آيا اس نے پانچ يا چھ چكر لگائے ہيں تو كم يعنى پانچ پر بنا كى جائيگى كيونكہ پانچ چكرتو يقينى ہيں اور چھٹے ميں شك ہے.
اس كى دليل نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا يہ فرمان ہے كہ:
" جب تم ميں سے كسى كو نماز ميں شكہ ہو جائے اور اسے پتہ نہ چلے كہ كتنى نماز كى ہے آيا اس نے تين ركعت ادا كى ہيں يا چار ركعت تو وہ شك كو ختم كر كے يقين پر بنا كرے "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 888 ).
ابن قدامہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" اور اگر طواف كے چكروں كى تعداد ميں شك ہو جائے تو يقين پر بنا كى جائے گى.
ابن منذر رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" ہم نےجن اہل علم سے علم حاصل كيا ہے ان سب كا اس پر اتفاق ہے، اور اس ليے بھى كہ يہ عبادت ہے جب اس ميں شك ہو جائے تو نماز كى طرح اس ميں بھى يقين پر بنا كى جائيگى " انتہى
ديكھيں: المغنى ( 3 / 187 ).
دوسرى حالت:
عبادت كے بعد شك پيدا ہو تو صحيح قول كے مطابق اس كى طرف التفات نہيں كيا جائيگا، كيونكہ اس ميں عبادت نقص سے سليم ہے، اور اس ليے بھى كہ وہ اپنے ليے وسوسہ كا دروازہ نہ كھولے.
الموسوعۃ الفقھيۃ ميں درج ہے:
" ليكن جب طواف كے بعد شك پيدا ہو تو مالكيہ كے سوا جمہور علماء كے ہاں اس كى طرف التفات نہيں كيا جائيگا، اور احناف نے شك كى عبارت كا اطلاق كيا ہے ... انتہى
ديكھيں: الموسوعۃ الفقھيۃ ( 29 / 125 ).
اور شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" عبادت ختم ہونے كے بعد شك معتبر نہيں، اس كى مثال يہ ہے كہ: اگر طواف كے چكروں ميں كسى كو شك ہو جائے كہ آيا اس نےپانچ يا چھ چكر لگائے ہيں تو ہم كہيں گے اگر اسے دوران طواف ہى شك ہوا ہے تو جس ميں اسے شك ہے وہ پورا كرے اور معاملہ ختم ہو جائيگا.
اور اگر اسے طواف ختم كرنے كے بعد شك پيدا ہوا اور وہ كہے كہ: اللہ كى قسم مجھے علم نہيں ميں نے چھ چكر لگائے يا سات ؟
اس شك كا كوئى اعتبار نہيں، بلكہ يہ شك بيكار ہے اسے سات چكر شمار كريگا.
انسان كے ليے يہ قاعدہ اور اصول مفيد ہے كہ اگر اسے شكوك ميں كثرت ہو تو وہ ان شكوك كى طرف التفات مت كرے، اور اگر عبادت ختم كرنے كے بعد اسے شك پيدا ہو تو بھى اس شك كى طرف كوئى دھيان نہ دے، مگر يہ كہ اسے يقين ہو جائے، اور جب يقين ہو تو پھر نقص كو پورا كرنا واجب ہے " انتہى
ماخوذ از: فتاوى نور على الدرب.
واللہ اعلم .