الحمد للہ.
حج کی فضیلت کے بارے میں متعدد احادیث ہیں، ان میں سے چند یہ بھی ہیں:
1- بخاری: (1521)، مسلم: (1350) میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: (جس شخص نے حج کیا اور کوئی بیہودگی اور گناہ کا کام نہیں کیا، تو وہ ایسے واپس لوٹے گا جیسے اس کی ماں نے اسے آج جنم دیا ہو)
2- بخاری: (1773) اور مسلم: (1349) میں ہی ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (حج مبرور کا بدلہ صرف جنت ہی ہے)
3- ترمذی: (738)اور نسائی: (2631) میں عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (حج اور عمرہ پے در پے کرو، کیونکہ یہ دونوں تنگ دستی اور گناہوں کو ایسے مٹاتے ہیں جیسے بھٹی لوہے کا زنگ مٹاکر سونے چاندی کو خالص کرتی ہے، اور حج مبرور کا ثواب صرف جنت ہی ہے) اس حدیث کو البانی رحمہ اللہ نے "صحیح سنن ترمذی" میں حسن کہا ہے۔
مذکورہ بالا احادیث میں ذکر شدہ فضیلت میں فرض حج اور نفل دونوں شامل ہیں، کیونکہ احادیث مبارکہ کے الفاظ عام ہیں۔
اور علمائے کرام کے مطابق حج مبرور ایسا حج ہے جس میں کسی قسم کا کوئی گناہ نہ ہو۔
شیخ ابن باز رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ:
"حج مبرور ایسا حج ہے جس میں حاجی اللہ کی نافرمانی کا کوئی عمل نہ کرے، جیسے کہ اس
کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان بھی دلیل ہے جسے ابو ہریرہ رضی اللہ
عنہ نے روایت کیا ہے کہ: (جس شخص نے حج کیا اور کوئی بیہودگی اور گناہ کا کام
نہیں کیا، تو وہ ایسے واپس لوٹے گا جیسے اس کی ماں نے اسے آج جنم دیا ہو)" انتہی
ماخوذ از: "مجموع فتاوى ابن باز" (16/334)
واللہ اعلم.