سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

جو شخص ایام تشریق تک قربانی مؤخر کرنا چاہتا ہے، تو کیا اس پر اپنے بال اور ناخن کاٹنا حرام ہے؟

سوال

کیا جس شخص نے اپنی قربانی ایام تشریق تک مؤخر کی تو اس کیلئے اپنے بال یا ناخن کاٹنا قربانی کرنے تک حرام ہوگا؟ یا بال اور ناخن کاٹنے کی ممانعت پہلے دس دنوں تک ہے بعد میں نہیں؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

جو شخص [عید قربان کی ]قربانی کرنا چاہتا ہے تو اس پر راجح موقف کے مطابق بال اور ناخن وغیرہ قربانی کرنے تک کاٹنا جائز نہیں ہے، چاہے وہ اپنی قربانی پہلے وقت میں یعنی عید نماز کے فورا بعد کرے یا 13 ذو الحجہ کو آخری لمحے میں غروب آفتا ب کے وقت کرے۔

اسکی دلیل صحیح مسلم : (1977) کی روایت ہے کہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (جس شخص کے پاس [عید قربان پر]قربانی کرنے کیلئے ذبیحہ ہو تو جب ذوالحجہ کا چاند نظر آجائے تو اپنے بال اور ناخن قربانی کر لینے تک ہرگز مت کاٹے )

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:

"جس وقت عشرہ ذوالحجہ شروع ہوجائے اور آپ اپنی طرف سے یا کسی کی طرف سے اپنے مال میں سے قربانی کرنے کا ارادہ رکھتے ہوں تو اپنی بغلوں، زیر ناف، مونچھوں اور سر یعنی جسم کے کسی حصے سے قربانی کر لینے تک بال نہیں کاٹنے، اسی طرح ہاتھ یا پاؤں کسی بھی جگہ سے قربانی کر لینے تک ناخن نہیں کاٹنے۔۔۔ یہ اس لئے ہے کہ آپ [عید قربان کی]قربانی کا احترام کریں، اور جو ثواب احرام میں ملبوس حجاج کرام نے شعائر کا احترام کرتے ہوئے پایا ہے، وہ غیر حجاج بھی حاصل کر لیں؛ کیونکہ انسان جس وقت حج یا عمرہ کرتا ہے تو وہ اس وقت تک سر کے بال نہیں منڈواتا، جب تک اسکے حج یا عمرہ کی قربانی نہ ہوجائے، تو اللہ تعالی نے چاہا کہ حج یا عمرہ کی سعادت حاصل نہ کرنے والے افراد کیلئے بھی حج کے ارکان کا کچھ نہ کچھ حصہ عمل کرنے کیلئے مل جائے"واللہ اعلم

"شرح رياض الصالحين" (6/ 450)

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب