سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

کیا میرا خاوند میری پرورش کردہ بھیتیجی کامحرم ہے

20248

تاریخ اشاعت : 01-09-2004

مشاہدات : 7637

سوال

میں شادی شدہ ہوں اورمیری اپنے بھائي یا بہن کی بیٹی پرکچھ مہربانیاں ہیں ( میں نے پرورش کی ہے ) کیا میرا خاوند میری بھانجی کا محرم ہوگا ، اورکیا میری بھانجی پر واجب ہے کہ وہ گھر میں اپنے خالو سے پردہ کرے آپ کے علم میں ہونا چاہیے کہ بھانجی کی عمر سولہ برس ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

الحمدللہ

اللہ عزوجل نے اپنی کتاب عزیز میں ان مردوں کا ذکر کیا ہے جن سے عورت کے لیے جائز ہے کہ پردہ نہ کرے ۔

اس کے بارہ میں اللہ تعالی کا فرمان کچھ اس طرح ہے :

اورمسلمان عورتوں سے کہہ دیجئے کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اوراپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں اوراپنی عصمت میں فرق نہ آنے دیں ، اوراپنی زینت کوظاہر نہ کریں سوائے اس جوظاہر ہے ، اوراپنے گریبانوں پر اپنی اوڑھنیاں ڈالے رکھیں ، اوراپنی زیب وآرائش کوکسی کے سامنے ظاہر نہ کریں سوائے اپنے خاوندوں کے یا اپنے والد کے یا اپنے سسر کے یا اپنے لڑکوں کے یا اپنے خاوند کے لڑکوں کے یا اپنے بھائیوں کے یا اپنے بھتیجوں کے یا اپنے بھانجوں کے یا اپنے میل جول کی عورتوں کے یا غلاموں کے یا ایسے نوکر چاکرمردوں سے جوشہوت والے نہ ہوں ، ایاایسے بچوں کے جو عورتوں کے پردے کی باتوں سے مطلع نہيں اوراس طرح زور زور سے پاؤں مار کر نہ چلیں کہ ان کی پوشیدہ زينت معلوم ہوجائے ، اے مسلمانو ! تم سب اللہ تعالی کی جناب میں توبہ کرو تا کہ تم نجات اورکامیابی حاصل کرلو النور ( 31 )۔

جب اس آیت میں خالو یا پھوپھا کو ان مردوں میں شامل نہیں کیا گيا جن سے عورت پردہ نہيں کرے گی ، تو پھر اس کا حکم بھی اپنی اصل پر ہی رہے گا کہ ان سے پردہ کرنا واجب ہے ، لیکن اگراس عورت ( پھوپھو ) نے اپنی اس بھتیجی کودودھ پلایا ہوتو اس وقت اس کا پھوپھا رضاعی باپ بن جائے گا اوراس بنا پر وہ اس کا محرم ہوگا ۔

تو اس بنا پر اگر آپ نےاپنی بھتیجی کودودھ نہيں پلایا توپھر اسے اللہ تعالی کے حکم پر عمل کرتے ہوئے آپ کے خاوند یعنی اپنے پھوپھا سے پردہ کرنا چاہیے اورایسا کرنا ہی فریقین کے لیے بہتر اوراچھا ہے اوردلوں کی پاکی اورفتنہ سے بھی دوری اسی میں ہے ۔

ہم اللہ تعالی سے دعا گوہیں کہ آپ اورآپ کے خاوند کواس بچی کی تربیت اورپرورش کرنے پر اجروثواب سے نوازے ، اوراسے آپ کی نیکیوں میں شامل کرے ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد