الحمد للہ.
پانچ برس بعد جو مال آپ ليں گے وہ اصل مال - جو كہ كمپنى كى طرف سے ادا كردہ ہے - اور سودى نفع - جسے آپ نے فائدہ كا نام ديا ہے - سے مل كر بنا ہے، اور اس ليے كہ سودى مال آپ كے ليے حلال نہيں لہذا آپ اصل مال سے زيادہ نہيں لے سكتے، آپ كو چاہيے كہ آپ يہ سودى فوائد بنك كے ليے ہى چھوڑ ديں.
اس ليے كہ اللہ تعالى كا فرمان ہے:
اور اگر تم توبہ كرلو تو تمہارے ليے تمہارے اصل مال ہيں .... الآيۃ البقرۃ ( 279 ).
مزيد تفصيل كے ليےآپ سوال نمبر ( 22392 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.
اور اگر بنك آپ كو حرام فوائد دينے كے بغير اصل مال نہ دے تو پھر آپ اسے لے ليں اور اسے مختلف قسم كے بھلائى اور نيكى كے كاموں ميں صرف كر كے چھٹكارا حاصل كرليں، اور آپ كے ليے ان فوائد كو استعمال كرنا اور ان سے فائدہ لينا جائز نہيں.
اس كى مزيد تفصيل كے ليے سوال نمبر ( 292 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.
واللہ اعلم .