جمعہ 26 جمادی ثانیہ 1446 - 27 دسمبر 2024
اردو

لڑکی کوشادی کا پیغام دینے والےمیں کچھ لغزشیں ہیں جن کی اصلاح کے لیے مناقشہ کرتی ہے

22453

تاریخ اشاعت : 14-03-2004

مشاہدات : 6307

سوال

مجھے اپنی زاتی زندگی میں درپیش مشکل کے متعلق آپ کی نصیحت درکار ہے ، مجھے شادی کی پیشکش ہوئی ہے جس پر میں نے استخارہ کیا لیکن اس کے باوجود مجھے کوئي اشارہ نہیں ملا کہ مجھے کیا کرنا چاہیے ، اورہمیشہ میرے ساتھ ایسے ہی ہوتا آرہا ہےجیسا کہ اب ہوا ہے ۔
ميں اسلامی تعلیمات پر عمل کرتی ہوں لیکن باقی لوگوں کی طرح مجھ میں بھی کچھ لغزشیں ہیں ، اورمجھے علم شرعی کی تشنگی بھی ہے اوربنفسہ مقدس علم کے حصول میں لگی ہوئي ہوں !
میں جو چیز اپنے شریک حیات میں تلاش کرتی اورجس کی تمنا رکھتی ہوں وہ یہ ہے کہ اسے مجھ سے زيادہ قدوہ اورنمونہ ہونا چاہیے تا کہ وہ مجھ ایک ایسی شخصیت بننے میں مدد وتعاون فراہم کرے جو اللہ تعالی سے محبت اورزندگی بھی صرف اللہ تعالی کے لیے ہی بسر کرے ، اور وہ شخص میرے لیے ایک علمی خزانہ ہو تا کہ میں اس سے علم سیکھ سکوں ، اورایک اچھا اورمناسب ساتھی ثابت ہو ۔
جس شخص کی طرف سے موجودہ پیشکش ہوئي ہے اس میں بہت سی ایجابی صفات ہیں صرف چند ایک چيزیں صحیح نہیں لگتیں :
اول : بات چیت کرنے کی حد تک ہم میں اختلاط ہے ، باوجود اس کے وہ شخص گریجویٹ ہے لیکن وہ میری فکر اورسوچ کے بات نہیں کرتا ( میرے خیال میں مجھے اس بارہ میں کچھ سوچنا ہوگا ) ۔
دوم : اس نے اسلامی تعلیمات کی تطبیق میں مجھ سے بھی کم وقت گزارا ہے ، اس لیے میرے خیال میں میرے پاس اس سے زيادہ علم ہے ، اورمیراخیال یہ ہے کہ دلیل میرے پاس ہوگي اس کے پاس نہیں ، لیکن اس میں بھی علمی تشنگی پائي جاتی ہے ، اس وقت وہ دین پڑھ رہا ہے اوراس کی خواہش ہے کہ سال یا اس سے زيادہ ملک سے باہردینی تعلیم حاصل کرنے جائے ( میری خواہش بھی یہی ہے ) ۔
ان دونوں معاملوں سے دور میرے خیال میں ہم بہت سارے معاملات میں ایک دوسرے سے متفق ہیں ، اورزندگی بسرکرنے کے بارہ میں ہمارے رائے بھی ایک ہی ہے ، جب میں نے استخارہ کیا تو مجھے کوئي بھی اشارہ نہیں ملا صرف اتنا ہے کہ بعض اوقات میرے دل میں شدید قسم کی خواہش اٹھتی ہے کہ اس موضوع کوچھوڑ دیا جائے ۔
اوربعض اوقات میں سوچتی اورکہتی ہوں کہ جب اس میں بہت ساری اچھی صفات موجود ہیں تو مجھے اس سے شادی کرلینی چاہیے ، مجھے کچھ پتہ نہیں چل رہا کہ کیا کرو مجھے اس معاملہ میں بہت پریشانی ہے ، مجھے یہ علم نہیں کہ قلبی شعور کیا چاہتا ہے ۔
ایک مرتبہ میری اس سے ملاقات ہوئي ہے اوراب دوسری ملاقات اس جمعہ کوہوگی ، میں اس معاملہ کوضرورت سے زيادہ لمبا نہیں کرنا چاہتی اورنہ ہی دوسروں کے جذبات سے کھیلنا چاہتی ہوں ، آپ سے میري گزارش ہے کہ میرے سوال کا جواب جلد دیں کیونکہ مجھے نصیحت کی ضرورت ہے ، اورخاص کر استخارہ کے بارہ میں جس نے مجھے پریشان کردیا ہے ۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

الحمدللہ

اصل تویہی ہے کہ جب عورت کے لیے کوئی ایسا رشتہ آئے جس کا دین اوراخلاق عورت کوپسند ہو اوراس سے دینی اوراخلاقی طور پر کوئی اورشخص بہتر اس کے سامنے نہ ہوتو اسے قبول کرلے ۔

اگر آپ سے شادی کی پیشکش کرنے والا شخص ان صفات کا مالک ہے جو آپ نے ذکر کی ہیں اورپھر وہ علم شرعی حاصل کرنے کی حرص بھی رکھتا ہے جیسا کہ آپ کہتی ہیں پھر تو یہ خیر اوربھلائي کی علامت ہے ، لیکن اگر وہ لغزشیں جن کی طرف آپ نے سوال میں اشارہ کیا ہے وہ کبیرہ گناہ ہوں یا پھر ایسے گناہ ہوں جن پر وہ مصر ہے یا جن کا اعلانیہ ارتکاب کرتا ہو توہم آپ کونصیحت کريں گے کہ جب آپ کو اپنے آپ پر کوئي خدشہ نہ ہو کہ آپ حرام کام کا ارتکاب کرلیں گی یا فتنہ اورفساد کا شکار ہوجائيں گي تو آپ اس سے بہتر شخص کا انتظار کریں ۔

دوم : استخارہ میں یہ شرط نہیں کہ استخارہ کے بعد انسان کو کسی قسم کامعین اشارہ ہوتا ہے ، بلکہ جب وہ مشورہ اوراس معاملہ میں سوچ وبچار کرنے کے بعداس معاملہ میں اسے اس کے دین اوردنیا کی بھلائي اورمصلحت واضح ہو تو اسے استخارہ کے بعد وہ کام کرلینا چاہیے ۔

نہ تو استخارہ کے بعد وہ کسی اشارہ کا انتظار کرے اورنہ ہی نیند اورنفسیاتی شعور کا بلکہ استخارہ کے بعد اللہ تعالی پر توکل کرتے ہوئے وہ کام کرلینا چاہیے ، استخارہ کے متعلقہ احکام وغیرہ آپ کو سوال نمبر ( 5882 ) کے جواب میں ملیں گے آپ اس کا مراجعہ کریں ۔

سوم : اس شخص کے سامنے بے پردہ آنے اوراس کے خلوت کرنے بچیں کیونکہ وہ شخص ابھی تک آپ کے لیے اجنبی ہے ، منگنی اورشادی کا پیغام دینے والے شخص کے ساتھ بیٹھنے یا ملاقات کرنے کے بارہ میں اسی ویب سائٹ پر تفصیلی جواب آپ کو سوال نمبر ( 12182 ) میں ملے گا وہ آپ کے لیے بہت ہی اہم ہے اس کا مطالعہ ضرور کریں ۔

چہارم : آپ جویہ تمنا اورخواہش کررہی ہیں کہ آپ کا خاوند ایسا ہونا چاہیے جس کے ساتھ زندگی اللہ تعالی کے لیے بسر کی جائے بہت ہی عظیم اوراچھی خواہش ہے ، ہم دعا گو ہیں کہ اللہ تعالی اس کی توفیق دے اورآسانی پیدا فرمائے ۔

لیکن آپ کے علم میں یہ ضرور ہونا چاہیے کہ ایک صالحہ عورت ہی اس معاملہ میں مرد کی معاون ہوسکتی ہے اور اسے نصیحت کرسکتی ہے اوراسے مزیددینی تعلیمات پر ابھار سکتی ہے ، اورخاوند کے اعمال صالحہ میں مشغول رہنے کی وجہ سے جوکچھ عورت کے حق میں کمی وکوتاہی ہواس پر صبربھی ایک صالحہ عورت کا کام ہے ۔

ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہيں کہ وہ آپ کو خیر وبھلائي کی توفیق عطا فرمائے ، آمین یا رب العالمین ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد