الحمد للہ.
اول:
احادیث نبوی میں یہ چیز ملتی ہے کہ اگر کوئی چیز ناک کے راستے معدے تک پہنچے تو اس سے روزہ ٹوٹ جائے گا، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے وضو کرتے ہوئے تعلیم دی کہ: (اگر تم روزے سے نہ ہو تو وضو کرتے ہوئے ناک میں خوب پانی چڑھاؤ) ترمذی: (631) ابو داود: (142) البانی نے اسے صحیح سنن ترمذی میں صحیح قرار دیا ہے۔
شیخ محمد بن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ روزے دار وضو کرتے ہوئے ناک میں جب پانی چڑھائے تو مبالغہ نہ کرے، اس ممانعت کی وجہ ہمیں صرف یہی لگتی ہے کہ پانی چڑھاتے ہوئے مبالغہ کیا گیا تو اس سے معدے تک پانی جانے کا خدشہ ہے اور اس سے روزے میں خلل آئے گا، اس لیے ہم یہ کہیں گے کہ: معدے تک کوئی بھی چیز پہنچے چاہے منہ یا ناک سے تو اس طرح روزہ ٹوٹ جائے گا" انتہی
"الشرح الممتع" (6/367- 368)
تاہم یہ بات اس شخص کے بارے میں جو ناک میں کوئی چیز داخل کرتے ہوئے جانتا ہے کہ یہ معدے تک پہنچ جائے گی ، نیز ناک میں ڈالنے والی چیز دن کے وقت ڈالے۔
لہذا اگر کوئی شخص رات کے کسی وقت میں ناک کے اندر کوئی چیز ڈالے اور دن کے وقت وہ چیز معدے تک پہنچ جائے تو اس کا روزہ درست ہو گا اس میں کوئی حرج والی بات نہیں ہے۔
اس بارے میں بعض فقہائے کرام نے صراحت بھی کی ہے۔
جبکہ کچھ اہل علم نے یہ کہا ہے کہ اگر کوئی شخص رات کے وقت سرمہ ڈالے اور دن کے وقت سرمہ حلق تک پہنچ جائے تو اس پر کوئی حرج نہیں ہے، لہذا ناک میں ڈالی ہوئی چیز کا بھی وہی حکم ہو گا۔
جیسے کہ "حاشیۃ الصاوی" (1/699) میں ہے کہ:
"اگر کوئی شخص رات کے وقت سرمہ ڈالے یا اپنی ناک یا کان میں کوئی دوا ڈالے ، یا سر میں تیل لگائے اور پھر وہ دن کے وقت حلق تک اتر جائے تو اس پر کوئی حرج نہیں ہے" انتہی
اسی طرح "شرح مختصر خلیل" از: خرشی (2/248) میں ہے کہ:
"اگر کوئی شخص رات کے وقت جماع کرے اور فجر کے بعد بھی منی خارج ہو تو ظاہری طور پر یہی لگتا ہے کہ اس پر کچھ نہیں ہے، بالکل اسی طرح جو رات کو سرمہ ڈالے اور پھر دن کے وقت سرمہ اس کے حلق تک اتر جائے" انتہی
اسی طرح قرافی "ذخیرہ"(2/506) میں کہتے ہیں کہ:
"جو شخص بھی رات کے وقت سرمہ ڈالے تو دن کے وقت سرمہ حلق تک اتر جائے اس سے کوئی منفی اثر نہیں پڑتا"
ابن مفلح حنبلی "الفروع" (5/15) میں کہتے ہیں:
"اگر کسی شخص کو احتلام ہو یا رات کو کیے ہوئے جماع کی منی دن میں خارج ہو تو سب [یعنی: ائمہ ثلاثہ: ابو حنیفہ، مالک، شافعی]کے نزدیک اس کا روزہ نہیں ٹوٹے گا، اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ اگر کوئی شخص فجر سے کچھ پہلے جماع کرے اس کا بھی یہی حکم ہو گا، اسی طرح رات کو سرمہ ڈالنے کا بھی یہی حکم ہے" انتہی
نووی رحمہ اللہ اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں:
"کیونکہ فجر کے بعد خارج ہونے والی منی جائز جماع سے خارج ہوئی ہے، اس لیے اس شخص پر کچھ بھی لازم نہیں آئے گا" انتہی
"المجموع" (6/348)
اسی طرح ابن قاسم رحمہ اللہ : "حاشیۃ الروض المربع" (3/390) میں کہتے ہیں:
"اگر کوئی شخص رات کے وقت سرمہ ڈالے اور اس کا ذائقہ دن کے وقت حلق میں محسوس کرے تو اس کا روزہ نہیں ٹوٹے گا؛ کیونکہ اس نے سرمہ دن کے وقت نہیں ڈالا" انتہی
اسی طرح شیخ محمد مختار شنقیطی "شرح الزاد" (4/99) میں کہتے ہیں:
"اگر کوئی شخص رات کے وقت سرمہ ڈالے اور دن میں اس کا ذائقہ محسوس کرے تو اس کا روزہ نہیں ٹوٹے گا؛ کیونکہ سرمہ رات کے وقت جسم میں داخل ہوا، اب اس کے اثرات بعد میں رونما ہونے کا کوئی اعتبار نہیں ہے؛ کیونکہ مکلف شخص کو کھانے پینے اور دیگر روزے کے منافی چیزوں سے روکا گیا اور مکلف نے اس کی پاسداری کی ہے اور حقیقت میں اس رک جانے کا نام ہی روزہ ہے" انتہی
مزید کیلیے آپ سوال نمبر: (49721) کا مطالعہ بھی کریں۔
دوم:
جس اسپرے کو مریض ناک یا منہ کے ذریعے استعمال کرتا ہے اس کے بارے میں پہلے گزر چکا ہے کہ اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔
اس بارے میں مزید تفصیلات کیلیے سوال نمبر: (106494) اور (156278) کا مطالعہ کریں۔
واللہ اعلم.