اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

اللہ تعالی کے اسم گرامی "الاعلی" کے تقاضوں کو کیسے پورا کروں؟

سوال

ہم اللہ تعالی کے اسم گرامی "الاعلی" کے تقاضوں کے مطابق کیا عمل کریں؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

"اللہ تعالی کے اسمائے گرامی میں "الأعلى" بھی شامل ہے۔
اس کی دلیل فرمانِ باری تعالی ہے:
(سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى)
ترجمہ: اپنے پروردگار کے نام کی تسبیح کریں جو سب سے بلند ہے۔[الأعلى:1]

اور " الأعلى " اس ذات کیلیے بولا جاتا ہے جو ہر اعتبار سے برتر ہو۔

شیخ سعدی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اللہ تعالی کے نام: " العلي الأعلى "سے مراد وہ ذات ہے جو مطلق طور پر ہر اعتبار سے اعلی ہے، ذاتی طور پر بھی وہ بلند و بالا ہے، اس کی قدر و منزلت سب سے عالیشان ہے، اس کی صفات بھی سب سے اعلی اور تسلط و گرفت کے اعتبار سے بھی اسے بے انتہا غلبہ اور بلندی حاصل ہے۔
چنانچہ [ذاتی طور پر بلندی یہ ہےکہ]وہ عرش پر مستوی ہے، اور ساری بادشاہی بھی اسی کی ہے، عظمت و کبریائی ، جلال و جمال اور کمال درجے  کی صفات  سے وہ متصف ہے، اس کی ذات ان تمام صفات کی انتہا ہے" انتہی
تفسیر سعدی  (ص 946)

اس موضوع کی اہمیت کے پیش نظر آپ مزید کیلیے "النهج الأسمى في شرح أسماء الله الحسنى" از محمد محمود نجدی کی زیر مطالعہ لائیں(1/321-337)

اس نام کے تقاضوں کو پورا کرنے کیلیے عملی اقدام اس طرح ہو گا کہ سب سے پہلے آپ اللہ تعالی کے اسم مبارک "الاعلی" میں موجود بلندگی کا معنی سمجھیں، چنانچہ ہم یہ ایمان رکھیں کہ اللہ تعالی اپنے عرش پر اپنی ذات کے ساتھ بلند ہے، وہ تسلط اور غلبے کے اعتبار سے بھی سب پر حاوی ہے، بندوں پر اسی کا کنٹرول اور غلبہ ہے، وہ جو چاہتا ہے فیصلہ فرماتا ہے، اور جو چاہتا ہے کر گزرتا ہے، تمام کی تمام مخلوقات اس کے سامنے ہیچ ہیں ان میں سے کوئی بھی مخلوق اس کے تسلط اور کنٹرول سے باہر نہیں ہے۔

اللہ تعالی شان و شوکت کے اعتبار سے بھی بلند ہے، چنانچہ آسمان و زمین میں اسی کیلیے اعلی اوصاف ہیں وہی غالب اور حکمت والا ہے اور عظیم الشان ہے، ان صفات میں اس کی مخلوقات میں سے کوئی اس کے قریب بھی نہیں پھڑک سکتا ہے، اور اس میں کسی قسم کا کوئی عیب نہیں ہے۔

پھر اس نام کے تقاضوں کے مطابق اللہ تعالی کی بندگی بھی کرے، چنانچہ  اپنے پروردگار کیلیے سر نگوں رہے، ہمیشہ اس کے سامنے اپنی حاجت مندی اور فقیری کا اظہار کرے، پروردگار ہی کو ہر قسم کی تعظیم اور عظمت کا حقدار جانے،اور ذہن نشین رکھے  کہ زمین یا آسمان میں کوئی بھی چیز اس سے مخفی نہیں ہو سکتی ہے، اس لیے وہ اپنے پروردگار کی عبادت اور بندگی کیلیے فوری عمل کرتا رہے، شب و روز کے ہر لمحے میں اس سے ڈرے، اپنے قول و فعل  میں اسی کو اپنا نگران و نگہبان مانے، اور اللہ تعالی کےاوامر و نواہی کی تعظیم بجا لاتار ہے۔

مزید استفادے کیلیے : " ولله الأسماء الحسنى" (259-262) کتاب کا مطالعہ کریں۔

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب