بدھ 19 جمادی اولی 1446 - 20 نومبر 2024
اردو

اگر كسى شخص پر رمضان كے روزے ہوں اور تعداد معلوم نہ ہو

سوال

ميں نے ايك برس ماہوارى كے ايام ميں روزے نہيں ركھے اور اب تك روزے نہيں ركھ سكى، اور اس پر بہت سال بيت گئے ہيں، ميں اب روزوں كے اس قرض كى ادائيگى چاہتى ہوں، ليكن مجھے معلوم نہيں كہ كتنے ايام كے روزے چھوڑے تھے، لہذا مجھے كيا كرنا ہو گا ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

والصلاۃ والسلام على رسول اللہ: اما بعد

سب تعريفات اللہ تعالى كے ليے ہيں اور اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم پر درود و سلام كے بعد:

آپ كے ذمہ تين چيزيں واجب ہيں:

پہلى:

اس تاخير پر اللہ تعالى سے توبہ و استغفار كريں، اور جو سستى ہو چكى اس پر نادم ہوں، اور آئندہ عزم كريں كہ ايسا كام نہيں كرينگى، كيونكہ اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:

اے مومنوں تم سب اللہ تعالى كے ہاں توبہ كرو، تا كہ تم كاميابى حاصل كرو النور ( 31 ).

اور يہ تاخير معصيت و نافرمان ہے، اور اس سے توبہ كرنى واجب ہے.

دوسرى:

ظن كے مطابق روزے ركھنے ميں جلدى كريں، اللہ تعالى كسى كو اس كى

استطاعت سے زيادہ تكليف نہيں ديتا، لہذا آپ كے ذہن ميں جو غالب تعداد آئے اس كے مطابق روزے ركھيں، مثلا اگر آپ كے خيال ميں دس روزے نہيں ركھے تو دس كى قضاء كريں، اور اگر اس سے زيادہ يا كم كا گمان ہو تو اتنے روزے ركھ كر قضاء كريں.

كيونكہ اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:

اللہ تعالى كسى بھى جان كو اس كى طاقت سے زيادہ مكلف نہيں كرتا البقرۃ ( 286 ).

اور ايك مقام پر فرمايا:

اپنى استطاعت كے مطابق اللہ تعالى كا تقوى اختيار كروالتغابن (16 )

تيسرى چيز:

اگر آپ ميں استطاعت ہے تو ہر يوم كے بدلے ايك مسكين كو كھانا ديں اور سارے ايام كا كھانا ايك مسكين كو بھى ديا جاسكتا ہے، اور اگر استطاعت نہيں تو پھر آپ كے ذمہ روزوں كى قضاء اور توبہ كے علاوہ كچھ نہيں، اور كھانا يعنى غلہ ہر دن كے بدلے علاقے كى خوراك ميں سے نصف صاع دينا استطاعت والے پر واجب ہے جس كى مقدار تقريبا ڈيڑھ كلو بنتى ہے.

اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے .

ماخذ: ديكھيں: مجموع فتاوى و مقالات متنوعۃ لسماحۃ الشيخ ابن باز رحمہ اللہ ( 15 / 342 )