اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

توحید کو تین قسموں میں تقسیم کرنے کی کیا دلیل ہے ؟

26338

تاریخ اشاعت : 15-05-2004

مشاہدات : 14150

سوال

یہ سوال توحید کو تین اقسام پر منقسم ہونے کے متعلق ہے اور کیا اس پر کوئی دلیل ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

یہ تقسیم غور وفکر تدبر اور تحقیق سے اخذ کی گئي ہے کیونکہ علماء نے جب اللہ تعالی کی کتاب اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نصوص کا انتہائی باریک بینی سے مطالعہ کیا تو ان کو اس تقسیم کا پتہ چل گیا اور بعض نے چوتھی قسم کا اضافہ کیا اور وہ توحید المتابعۃ ہے ۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ جس نے قرآن کریم میں غور وفکر کیا وہ ایسی آیات پآئے گا جو اکیلے اللہ ذوالجلال کے لۓ عبادت میں اخلاص کا حکم دیتی ہیں اور یہی الوہیت ہے اور ایسی آیات سے مطلع ہو گا جو اللہ ذوالجلال کے خالق رزاق اور مدبر الامور ہونے پر دلالت کرتی ہیں اور یہی توحید ربوبیت ہے جس کا مشرکین نے اقرار کیا اور یہ اقرار ان کو اسلام میں داخل نہ کر سکا ۔

جیسا کہ بعض ایسی آیات سے بھی واقفیت حاصل کرے گا جو اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ اللہ ذو الجلال کے اسماء حسنی اور صفات علیا میں اس کا کوئی ثانی نہیں یہ توحید ربوبیت ہے جس کا مشرکین نے اقرار کیا اور یہ اقرار ان کو اسلام میں داخل نہ کر سکا ۔

جیسا کہ بعض ایسی آیات سے بھی واقفیت حاصل کرے گا جو اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ اللہ ذوالجلال کے اسماء حسنی اور صفات علیا میں اس کا کوئی ثانی نہیں یہ توحید اسماء و صفات ہے جس کا جہمیہ ، معتزلیہ، مشبہہ جیسے بدعتیوں اور ان کی راہ پر چلنے والے لوگوں نے انکار کیا ہے ۔

اور ایسی آیات کی معرفت حاصل کرے گا جو اتباع رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے وجوب اور اس کی شرعیت کے مخالف امور کے ترک کرنے پر دلالت کرتی ہیں اور یہ توحید المتابعہ ہے بس یہ تقسیم استقراء ( غور فکر ) اور تتبع آیات اور سنت کے گہرے مطالعہ سے ہوتی ہےاسی سلسلے میں اللہ تعالی کا فرمان ہے :

( ہم خاص تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور خاص تجھ ہی سے مدد طلب کرتے ہیں ) الفاتحہ آیت نمبر 4

اور اللہ تعالی کا فرمان :

( اے لوگو اپنے اس رب کی عبادت کرو جس نے تمہیں اور تم سے پہلے لوگوں کو پیدا کیا یہی تمہارا بچاؤ ہے ) البقرہ 21

اور اللہ تعالی کا ارشاد :

( تم سب کا معبود ایک ہی معبود ہے اس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں وہ بہت رحم کرنے والا بڑا مہربان ہے ) البقرہ 163

اور اسی طرح اللہ تعالی کا ارشاد :

میں نے جنات اور انسانوں کو محض اسی لۓ پیدا کیا ہے کہ وہ صرف میری عبادت کریں نہ میں ان سے روزی چاہتا ہوں اور نہ میری یہ چاہت ہے کہ یہ مجھے روزی کھلائیں اللہ تعالی تو سب کا روزی رساں توانائی والا اور زور آور ہے ) الذاریات 56 ، 57 ، 58

اور اللہ تعالی کا ارشاد :

( بے شک تمہارا رب اللہ تعالی ہی ہے جس نے سب آسمانوں اور زمین کو چھ روز میں پیدا کیا ہے پھر عرش پر مستوی ہوا وہ رات سے دن کو ایسے طور پر چھپا دیتا ہے کہ وہ رات اس دن کو جلدی آ لیتی ہے اور سورج اور چاند اور دوسرے ستاروں کو پیدا کیا ایسے طور پر کہ سب اس کے حکم کے تابع ہیں ۔ یاد رکھو اللہ تعالی ہی کے لۓ خاص ہے خالق ہونا اور حاکم ہونا بڑی خوبیوں سے بھرا ہوا ہے اللہ تعالی جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے ) الاعراف 54

اور اللہ تعالی کا ارشاد :

( اللہ تعالی جیسی کوئی چیز نہیں ( نہ ذات میں نہ صفات میں ) اور وہ سننے والا دیکھنے والا ہے ) الشوری 11

اور اللہ تعالی کا ارشاد :

( آپ کہہ دیجۓ کہ وہ اللہ تعالی ایک ہی ہے اللہ تعالی بے نیاز ہے نہ اس سے کوئی پیدا ہوا نہ وہ کسی سے پیدا ہوا اور نہ کوئی اس کا ہمسر ہے ) الاخلاص

اور اللہ تعالی کا ارشاد :

( کہہ دیجۓ اگر تم اللہ تعالی سے محبت رکھتے ہو تو میری تابعداری کرو خود اللہ تعالی تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناہ معاف فرما دے گا اور اللہ تعالی بڑا بخشنے والا مہربان ہے ) آل عمران 31

اور اللہ تعالی کا ارشاد :

( کہہ دیجۓ کہ اللہ تعالی کا حکم مانو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرو پھر بھی اگر تم نے روگردانی کی تو رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ذمے تو صرف وہی ہے جو اس پر لازم کر دیا گیا ہے اور تم پر اس کی جواب دہی ہے جو تم پر رکھا گیا ہے ہدایت تو تمہیں اسی وقت ملے گی جب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ماتحتی کرو سنو رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ذمے تو صرف صاف طور پر پہنچا دینا ہے ) النور 54

اس مذکورہ تقسیم پر قرآن مجید کی بہت سی آیات دلالت کرتی ہیں ۔

اس بارے میں احادیث کے دلائل :

حدیث معاذ نبی کریم کایہ فرمان :

( اللہ ذوالجلال کا بندوں پر حق ہے کہ اسی کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں ) صحیح بخاری حدیث نمبر 50 صحیح مسلم حدیث نمبر 9

اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث :

پکارتے ہوئےموت آئی تو وہ جہنم میں داخل ہو گا ) صحیح بخاری حدیث نمبر 4497 صحیح مسلم حدیث نمبر 92

اسی طرح جب جبرائیل علیہ السلام نے ہادی کائنات جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسلام کی بابت دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسلام یہ ہے:

( یہ کہ تو اللہ تعالی کی عبادت کر اور اس کے ساتھ کسی کو بھی شریک نہ کر اور فرض نماز قائم کر، اور فرضی زکوۃ ادا کر )

صحیح بخاری حدیث نمبر 50 صحیح مسلم حدیث نمبر 9

اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ :

( جس شخص نے میری اطاعت کی تو گویا اس نے اللہ تعالی کی اطاعت کی اور جس کسی نے بھی میری نافرمانی کی تو گویا اس نے اللہ تعالی کی نافرمانی کی ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 2957) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1835)

اور اسی طرح ہمارے رہبر ورہنما جناب محمد رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات کی مزید وضاحت کرتے ہوئےارشاد فرمایا :

( میری امت کے تمام افراد جنت میں داخل ہوں گے علاوہ اس شخص کے جو جنت میں جانے سے انکار کر دے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا وہ کون سا شخص ہے جو جنت میں جانے سے انکار کر دے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ( جس شخص نے میری اطاعت کی وہ جنت میں داخل ہو گیا اور جس شخص نے میری نافرمانی کی اس نے جنت میں جانے سے انکار کر دیا ) صحیح بخاری حدیث نمبر 7280

ان کے علاوہ اس موضوع پر اور بہت سی احادیث ہیں ۔

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں :

( اللہ تعالی ہی لائق عبادت اور قابل اطاعت ہے کیونکہ الہ وہی ذات ہے جس کی پناہ پکڑی جائے اور جس کی پناہ پکڑی جائے وہی عبادت کا مستحق ہے جن صفات سے متصف ہونے کی وجہ سے وہ مستحق عبادت ہوا ہے وہ صفات اس بات کی متقاضی ہیں کہ اسی سے انتہا درجہ کی محبت کی جائے اور اسی ہی کی طرف ہر قسم کا میلان کیا جائے )

شیخ الاسلام کہتے ہیں کہ :

( بے شک اللہ ہی وہ محبوب معبود ہے کہ دل اپنی محبت کی وجہ سے جس کی عبادت کرتے ہیں اسی کے سامنے جھکتے اور مائل ہوتے ہیں اسی سے ڈرتے اور امید رکھتے ہیں اور اپنی مصیبتوں میں اسی کی طرف رجوع کرتے ہیں اور اپنی تکلیفوں میں اسی کو پکارتے ہیں اپنے بھلائی کے کاموں میں اسی پر توکل کرتے ہیں اور اسی کی طرف پناہ پکڑتے ہیں اور اسی کے ذکر سے اطمینان حاصل کرتے ہیں اور اس کی محبت سے راحت پکڑتے ہیں یہ تمام صرف اکیلے اللہ تعالی ہی کے لائق ہے ۔

لہذا اسی وجہ سے لا الہ الا اللہ سب سے سچا کلام ہے اور اس کے ماننے والے اللہ والے ہیں اور اس کے منکر اس کے دشمن اس کے غصے اور عقاب کے مستحق ہیں جب یہ کلمہ صحیح ہو گا تو ہر عمل سنور جائے گا اور جب انسان اسے درست نہیں کرے گا تو اس کے اعمال و علوم میں بربادی لازم ہے )

ہم اللہ ذوالجلال سے دعا گو ہیں کہ تمام حکام ومحکوم مسلمانوں کو دین میں سمجھ اور بوجھ اور اس پر ثابت قدمی نصیب فرمآئے اپنے لۓ اور بندوں کے لۓ خیر خواہی کی توفیق عطا فرمآئے اور اس کی مخالف اشیاء سے بچنے کی توفیق نصیب فرمآئے اور وہی اس کے لائق اور اس پر قادر ہے ۔

وصلی اللہ وسلم علی نبینا محمد وآلہ وصحبہ اجمعین .

ماخذ: دیکھۓ کتاب : - مجموع فتاوی ومقالات متنوعہ شیخ ابن باز رحمہ اللہ تعالی (6 / 215)