اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

سکھ مذھب کی عورت مسلمان سے شادی کرنا چاہتی ہے

26885

تاریخ اشاعت : 17-01-2013

مشاہدات : 9083

سوال

خوش امدید ، میں مسلمان تونہیں لیکن ایک مسلمان لڑکے سے محبت کرتی ہوں ، اس نے مجھے کہا ہے کہ وہ مجھ سے شادی کرے گا ، لیکن وہ کسی سبب سے شادی نہیں کررہا
میرا ایک سوال ہے کہ ایک سکھ مذھب رکھنے والی لڑکی مسلمان سے شادی کیوں نہیں کرسکتی ؟
اورکیا ان دونوں کی شادی کرنا جائز ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

پہلے توہم آپ کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ آپ نے ہماری ویپ سائٹ پر بھروسہ کیا ، ہم اپ کے اس ای میل لیٹرمیں پس پشت دیکھ رہے کہ ہيں کہ آپ میں حق کوتلاش کرنے کی صلاحیت ہے اورآپ میں اپنے مذھب کا تعصب نہیں جس پرآپ کی پرورش اورتربیت ہو‎ئى ہے ۔

اوریہ چيزبذات خود ایک نعمت ہے ہم اللہ تعالی سے دعا گوہیں کہ وہ اس نعمت کومکمل کرتے آپ کوحق تک پہنچاۓ جس سے آپ کوسعادت دارین نصیب ہو ، توآپ کے یہاں تک پہنچ جانے کی بنا پرہم آپ کونصیحت کریں گے کہ آپ اسی ویب سائٹ پربغوراورصدق دل سےحق کی متلاشی ہوکردین اسلام کا مطالعہ کریں ، اورجس نے آپ کو عدم سے وجود دے کراس دنیامیں پیدا کیا اس سے یہ سوال کریں کہ وہ آپکی صحیح راستے اور دین حق اورمستقیم کی طرف راہنمائ کرے۔

اورآپ کے علم میں ہونا چاہیے کہ انسان کی زندگی اس وقت تک صحیح نہیں ہوسکتی جب تک وہ اپنی زندگی کوصحیح دین پرنہ گزارے ، اورنہ ہی یہ نفس اس وقت تک قرار پاسکتا ہے جب تک اس کا اپنے خالق اللہ عزوجل کے ساتھ صحیح رابطہ نہ پیدا ہوجاۓ ۔

اوراللہ تبارک ہی کی عبادت زندگی کی روح وریان ہے ، عبادت کے بغیر زندگی شقاوت بدبختی اورتباہی کی زندگی بن جاتی ہے ۔

آپ کامسلمان نوجوان سے شادی کرنا اس وقت ممکن ہے جب آپ اسلام قبول کرلیں اوراسے اپنادین بنانے پرراضي ہوجائيں – ہم اللہ تعالی سے دعا گوہیں کہ وہ آپ کوقبول اسلام کی توفیق عطافرماۓ - توآپ کوشادی کرنے سے کوئ بھی نہیں روک سکتا ۔

اوراس نوجوان سے آپ کی شادی میں آپ کے خاندان کا سب سے قریبی مسلمان شخص آپ کاولی بنے گا ، اوراگر ان میں کوئ بھی مسلمان نہیں توپھرجس ملک میں آپ رہائش پزیر ہیں وہاں کا مسلمان قاضی یا پھر شرعی عدالت اورقاضي نہ ہونے کی صورت میں اسلامی کیمونٹی کا چیرمین ولی بن سکتا ہے ۔

آپ کے علم میں ہونا چاہیے کہ مسلمان عورت غیرمسلم سے شادی کرنا حرام ہے چاہے وہ کسی بھی دین سے تعلق رکھتا ہو ، اور اسی طرح مسلمان مرد پراہل کتاب یھودو نصاری کے علاوہ باقی سب غیر مسلم عورتوں سے شادی کرنا حرام ہے ۔

اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :

{ اورتم شرک کرنےوالی عورتوں سے اس وقت تک شادی نہ کروجب تک وہ ایمان نہ لے آئيں ، اورایماندارلونڈی بھی شرک کرنے والی آزاد عورت سے بہتر ہے ، گوتمہیں مشرکہ ہی اچھی لگتی ہو

اورنہ ہی شرک کرنے مردوں کے نکاح میں اپنی عورتوں کودو جب تک کہ وہ ایمان نہ لے آئيں ، اورمشرک آزاد مرد سے توایمان والا غلام ہی بہترہے ، گوتمہیں مشرک ہی اچھا لگتا ہو

یہ مشرک لوگ جہنم کی دعوت دیتے ہیں اوراللہ تعالی اپنے حکم سے جنت اوراپنی بخشش کی طرف بلاتا ہے ، وہ اپنی آيات لوگوں کے لیے بیان فرما رہا ہے تا کہ وہ نصیحت حاصل کریں } البقرۃ ( 221 ) ۔

اس آیت نے اس حرمت کی ایک عظیم حکمت بیان کی ہے کہ مسلمان مرد اورعورت کہیں شادی کے بعد شرک سے متاثر ہو کراپنے دین میں خلل نہ پیدا کرلے ، لیکن جب مرد کوبیوی پرفوقیت اورغلبہ حاصل ہے تواس لیے اسے صرف اہل کتاب کی عورتوں سے شادی کی اجازت دی گئ اس لیے کہ ان کا کفرعمومی طورپردوسروں سے خفیف ہے ، اوراس لیے کہ وہ لوگ پہلی رسالت و شریعت کے مالک ہیں اگرچہ انہوں نے اس میں تحریف کرلی ہے اس لیے انہیں دوسرے کفار پرامتیاز حاصل ہے ، تواس بنا پرکسی مسلمان کے لیے یہ جائزنہیں کہ سکھ مذھب رکھنے والی عورت سے شادی کرے ہاں اگروہ مسلمان ہوجاۓ تواس کی شادی ہوسکتی ہے ۔

اورہماری نصحیت اور ہم چاہتے ہیں کہ جب آپ یہ چاہتی ہی ہیں تواسے آپ دین اسلام میں جانے اوراسے قبول کرنے کی لیے موقع اورغنیمت جانیں ، اور خاص کرجب یہ مسلمان اپنی دین پرکاربند ہے ۔

اورہم امید رکھتے ہیں کہ اگرآپ اسلام قبول کرلیں توپھرآپ اس کےلیے اوروہ آپ کے لیے صبر اورثابت قدمی پر بہترین مدد گار معاون بنیں ، اس لیے کہ آپ کے قبول اسلام کے بعد آپ کوایسے غمخوار اور مؤنس کی ضرورت ہوگی جوآپ کے قدم سے مدم ملا کرآپ کا ساتھ دے اورآپ کی حمایت کرے کیونکہ بعض لوگوں کا آپ کا اسلام قبول کرنا اوراپنے آباءو اجداد کادین ترک کرنا اچھا نہيں لگے گا جس کی بناپروہ آپ کواذیت دینے کی کوشش کریں گے ۔

اس دین میں جوبھی داخل ہوتا ہے ان کے لیے اللہ تعالی کی سنت اورطریقہ یہی ہے جوکہ ان ان کے ثابت قدمی اورقوت کا سبب بنتا ہے ، اورتاکہ یہ ظاہر ہوکہ واقعی وہ اس نعمت کے مستحق بھی ہیں کہ نہیں ۔

ہم اللہ تعالی سے آپ کے لیے حق اورسعادت مندی کے راستہ اور اس پرایمان اورثابت قدمی کی دعا کرتے ہیں حتی کہ اس راستہ کی انتہاء میں آپ کوجنت الفردوس جس کی چوڑائ آسمان وزمین کے برابر ہے ملے آمین ۔

مزيد تفصیل کے ليے ممکن کہ آپ سوال نمبر 2023 کا مطالعہ کریں ۔

اورسلامتی اس پرہوتی جو ھدایت کی پیروی و اتباع کرے ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد