الحمد للہ.
اول:
جس کسی مریض کے لیے روزہ رکھنا مشکل ہو یا روزہ رکھنے کی وجہ سے شفایابی میں تاخیر ہو، یا کسی ماہر طبیب کی تجویز پر دن میں دوا لینا ضروری ہو تو پھر ایسے مریض کے لیے رمضان میں روزہ نہ رکھنے کی گنجائش ہے، تاہم وہ بعد میں ان روزوں کی قضا دے، جیسے کہ فرمانِ باری تعالی ہے:
فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ
ترجمہ: چنانچہ تم میں سے جو مریض ہو، یا سفر پر ہو تو دیگر ایام میں گنتی پورے کرے۔[البقرۃ: 184]
علامہ قرطبی رحمہ اللہ اس آیت کی تفسیر میں کہتے ہیں :
"جمہور علمائے کرام کے مطابق: اگر کسی انسان کو بیماری لگی ہوئی ہو، اور روزہ رکھنے سے اسے درد ہو، یا تکلیف ہو، یا بیماری شدید ہو جانے کا خدشہ ہو، یا زیادہ ہونے کا خطرہ ہو تو اس کے لیے روزہ افطار کرنا جائز ہے۔" ختم شد
تفسیر قرطبی: (2/ 276)
یہ بھی ممکن ہے کہ روزہ رکھنے کی وجہ سے آپ کی بیماری آپ سے ٹل جائے؛ کیونکہ روزہ رکھنے سے شیطان کے لیے جسم کی رگوں میں دوڑنا مشکل ہو جاتا ہے۔
اسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ابن کثیر رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ:
"فرمانِ باری تعالی: لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ تا کہ تم پاک صاف بن جاؤ؛ اس لیے کہ روزہ رکھنے سے جسم کے فاضل مادے نکل جاتے ہیں، اور جسم میں شیطان کے لیے راہیں تنگ ہو جاتی ہیں۔" ختم شد
پھر دم کیا ہوا پانی نہار منہ پینے کے لیے ضروری نہیں ہے کہ صبح کے وقت ہی پیا ہوا پانی نہار منہ ہو گا بلکہ اگر افطاری کے وقت بھی دم کیا ہوا پانی پی لیا جائے تو یہ بھی نہار منہ ہی ہے؛ اس لیے ہمیں یہ عذر ایسا نہیں لگتا کہ جس کی وجہ سے رمضان میں روزے چھوڑنے کی چھوٹ دی جائے۔
واللہ اعلم