الحمد للہ.
اگر تو آپ كے قريبى كا كام ويسا ہى ہے جيسا آپ نے ذكر كيا ہے، تو اس كا يہ كام اور كمائى حرام ہے، ايسا كام كرنے والے كو كوئى اور كام تلاش كرنا چاہيے، تا كہ حرام كام سے دور رہا جائے.
كمائى كے بہت سے طريقے اور راہ ہيں، فرمان بارى تعالى ہے:اور جو كوئى اللہ تعالى كا تقوى اختيار كرتا ہے اللہ تعالى اس كے ليے نكلنے كى راہ بنا ديتا ہے، اور اسے روزى وہاں سے ديتا ہے جہاں سے اسے گمان بھى نہيں ہوتا، اور جو كوئى اللہ تعالى پر توكل اور بھروسہ كرے اللہ تعالى اسے كافى ہو جاتا ہے الطلاق ( 2 - 3 ).
مسلمان شخص كے ليے خير اسى ميں ہے اور بہتر بھى يہى ہے كہ وہ اپنے نفس كى حفاظت كرے، اور فتنوں والى جگہ سے دور رہے، تا كہ اس كى عزت اور اس كے دين كى حفاظت ہو، يقينا اللہ تعالى اس كے معاملہ كو ضرور آسان فرمائے گا.
اور ان كے ملنے والے اقربا و رشتہ دار اور دوست و احباب كے ليے ان كے ہاں سے كھانا كھانا يا پانى وغيرہ پينا جائز نہيں، ليكن اگر ان كى كمائى كا اس كے علاوہ كوئى ذريعہ بھى ہے تو پھر كھايا پيا جا سكتا ہے.
اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے .