جمعہ 1 ربیع الثانی 1446 - 4 اکتوبر 2024
اردو

دوران طواف اجتماعی دعا کرنا

سوال

دیکھا گيا ہے کہ بعض طواف کرنے والے ایک شخص جسے "مطوف" کہا جاتا ہے کے پیچھے چل رہے ہوتے ہیں وہ دعا کرتا ہے اورباقی لوگ اس کی دعا پرآمین کہتے ہیں ، اس عمل کے بارہ میں آپ کی رائے کیا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

شیخ محمد ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

بعض لوگ یہ بھی غلطی کرتے ہیں کہ ایک شخص کے پیچھے جمع ہوجاتے ہیں جوانہیں طواف کرواتا ہے اوربلند آواز کے ساتھ انہیں دعائيں پڑھاتا ہے اوروہ سب لوگ بیک آواز اسکے پیچھے پیچھے پڑھتے ہیں جس کی بناپر آوازیں بلند ہوجاتی ہیں اورباقی طواف کرنے والوں کوپریشانی اورتشویش کاسامنا کرنا پڑتا ہے اور بدنظمی پیدا ہوتی ہے جوکہ خشوع ختم کردیتی اوراس امن والی جگہ میں اللہ کے بندوں کواذیت سے دوچار کرتی ہے ۔

کتنی ہی اچھی بات ہے کہ اگر طواف کروانے والا یہ شخص جب کعبہ کے پاس آئے اورانہیں لے کرکھڑا ہواورانہيں سمجھائے کہ آپ نے یہ یہ کام کرنا ہے اور یہ یہ کہنا ہے اورجوتم پسند کرتے ہودعائيں کرتے رہو اورخود ان کے ساتھ ساتھ چلتا رہے تا کہ کوئى شخص غلطی نہ کرسکے ، تووہ سب خشوع اوراطمئنان کے ساتھ طواف کرتے ہوئے اپنے رب سے خوف اورامید رکھتے ہوئے عاجزى وانکساری اورخفیہ طریقہ سے جوچاہیں دعائيں کریں ، جن کے معانی کا بھی انہیں علم ہو اور انکا مقصود بھی ہو، لوگ بھی ان کی اذیت سے محفوظ رہیں ۔

اوراسی طرح دعا میں آواز بلند کرنا بھی غلطی ہے، کیونکہ بعض طواف کرنے والے لوگ اپنی دعا بلند آواز سے کرتے ہیں اورآواز اتنی بلند ہوتی ہے کہ وہ دوسروں کا خشوع ختم کرتے ہوئے دیگر طواف کرنے والوں کیلئے باعثِ تشویش اور بیت اللہ کی ہیبت ختم کرنے کاسبب بنتی ہے، حالانکہ لوگوں کی عبادت میں تشویش پیدا کرنا بری بات ہے، چنانچہ ابوسعید رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتےہیں کہ : رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں اعتکاف بیٹھے توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کوبلندآواز سے قرآن مجید پڑھتے ہوئے سنا توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پردہ اٹھاکر فرمایا: (خبردار! تم میں سے ہر شخص اپنے رب سے سرگوشیاں کررہا ہے لہذا تم ایک دوسرے کوتکلیف سے دوچار نہ کرو اور قرآت میں ایک دوسرے سے آواز بلند نہ کرو یا یہ فرمایا کہ نماز میں )

ابوداود ( 1332 ) البانی نے صحیح ابوداود ( 1183 ) میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔

لیکن بعض لوگ - ہم اپنے اوران کے لیے اللہ تعالی سے ہدایت طلب کرتے ہیں - مطاف میں دعا کرتے وقت اپنی آواز بلند کرتے ہیں ، اوراس میں جیسا کہ ہم ذکر بھی کرچکے ہیں کہ کئى ایک ممنوعات ہیں اِن سے خشوع جاتا رہتا ہے ، اوربیت اللہ کی ہیبت ختم ہوجاتی ہے ، اورطواف کرنے والوں کے لیے تشویش پیدا ہوتی ہے یہ سب کچھ مندرجہ ذیل فرمان باری تعالی کے ظاہر کے بھی مخالف ہے :

) ادعوا ربكم تضرعاً وخفية إنه لا يحب المعتدين (

تم لوگ اپنے پروردگار سے گڑگڑا کربھی اورچپکے چپکے بھی دعا کیا کرو، واقعی اللہ تعالی حد سے تجاوز کرنےوالوں کوناپسند کرتا ہے ۔ الاعراف 55.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب