اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

رمضان میں دن کے وقت کرونا ٹیسٹ کروانے کا حکم

سوال

روزے دار کے لیے رمضان میں کرونا ٹیسٹ کروانے کا کیا حکم ہے؟ کیا اس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے یا نہیں؟ واضح کہ ٹیسٹ کے لیے نمونہ بسا اوقات منہ کے ذریعے لیا جاتا ہے اور بسا اوقات ناک کے ذریعے لیتے ہیں۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

رمضان میں کرونا ٹیسٹ کروانے میں کوئی حرج نہیں ہے چاہے نمونہ منہ سے لیا جائے یا ناک کے ذریعے؛ کیونکہ اسکریننگ کے لیے جس آلے کو حلق یا ناک کے ذریعے داخل کیا جاتا ہے وہ روزہ ٹوٹنے کا باعث نہیں بنتا۔

حلق اور منہ کے اندرونی حصے سے کیا مراد لیا گیا ہے؟ فقہائے کرام نے اس کی حد بندی بھی بیان کی ہے کہ یہاں تک کوئی چیز پہنچ جائے تو روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔

جیسے کہ ہم اس کی تفصیلات پہلے سوال نمبر: (312620 ) میں ذکر کر آئے ہیں۔

اور اگر فرض کریں کہ یہ آلہ حلق تک پہنچ بھی جاتا ہے تو بھی اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا؛ کیونکہ یہ نہ تو کھانا ہے نا پینا ہے اور نہ ہی کھانے پینے کے حکم میں ہے، معدے تک اس میں سے کچھ نہیں پہنچتا، اس لیے شیخ الاسلام ابن تیمیہ اور دیگر اہل علم کے موقف کے مطابق اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا۔

جیسے کہ اسلامی فقہ اکیڈمی کی روزہ ٹوٹنے کا باعث نہ بننے والی اشیا کے بارے میں قرار داد ہے کہ:
"15- معدے میں داخل کیا جانے والا کیمرہ ، بشرطیکہ کیمرے کے ساتھ کوئی محلول وغیرہ نہ لگا ہوا ہو" ختم شد
"مجلة المجمع" (10/2/453-455)

اور معدے میں داخل کیا جانا والا کیمرہ تو حلق اور گلے سے تجاوز کر کے معدے تک پہنچ جاتا ہے، اس کے باوجود اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا، چنانچہ اگر یہ آلہ محض حلق تک جاتا ہے تو کیسے روزہ ٹوٹے گا، پھر ناک میں جانے پر تو بالکل نہیں ٹوٹنا چاہیے۔

اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (124205 ) کا جواب ملاحظہ کریں۔

مزید کے لیے سوال نمبر: (365511 ) کا جواب بھی ملاحظہ کریں۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب