جمعہ 21 جمادی اولی 1446 - 22 نومبر 2024
اردو

کیا رمضان میں دن کے وقت کورونا ویکسین لگوانے سے روزہ ٹوٹ جائے گا؟

سوال

رمضان میں روزے کے دوران کرونا کوویڈ 19 کی ویکسین لگوانے کا کیا حکم ہے؟

جواب کا خلاصہ

رمضان المبارک میں دن کے وقت کوویڈ ۔19 کی ویکسین لگوانے میں کوئی حرج نہیں ہے ، کیوں کہ یہ علاج کے لیے لگائے جانے والے ٹیکوں کا حکم رکھتی ہے اور علاج کے ٹیکوں سے روزہ نہیں ٹوٹتا؛ کیونکہ یہ ٹیکے کھانے پینے میں نہیں آتے اور نہ ہی معنوی طور پر کھانے پینے کا حکم رکھتے ہیں۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

رمضان المبارک میں دن کے وقت کوویڈ ۔19 کی ویکسین لگوانے میں کوئی حرج نہیں ہے ، کیونکہ یہ ایسے میڈیکل انجیکشن کے تحت آتا ہے جن سے روزہ نہیں ٹوٹتا، کیونکہ یہ نہ تو کھانا پینا ہیں، اور نہ ہی انہیں کھانے پینے کا حکم دیا جاتا ہے، نیز یہ کھانے پینے کے معمول کے راستے یعنی منہ اور ناک سے بھی جسم میں داخل نہیں ہوتے ۔

"اسلامی فقہ اکیڈمی کے دسویں اجلاس منعقدہ بمقام جدہ، سعودی عرب 23 تا 28 صفر 1418 ہجری بمطابق 28 جون تا 3 جولائی 1997ء میں اسلامی فقہ اکیڈمی کی جانب سے علاج معالجے کے متعلق روزہ توڑنے والی اشیا کے بارے میں مقالہ جات پرکھے گئے جس میں اسی طرح 9 تا 12 صفر سن 1418ہجری بمطابق 14 تا 17 جولائی کو اسلامک آرگنائزیشن برائے میڈیکل سائنسز کی جانب سے دار بیضا – مراکش میں اسلامی فقہ اکیڈمی و دیگر اداروں کے تعاون سے منعقد کردہ نویں فقہی کانفرنس کے اعلامیے ، مقالہ جات اور تحقیقات بھی زیر نظر رہیں، نیز اس موضوع پر علمائے کرام اور طبی ماہرین کی بات چیت اور گفتگو بھی سنی گئی ، نیز کتاب و سنت کے دلائل اور فقہائے کرام کا کلام بھی مد نظر رکھتے ہوئے درج ذیل اعلامیہ حتمی قرار پایا:

اول: درج ذیل امور سے روزہ نہیں ٹوٹے گا:

8- جلد، پٹھوں، اور رگوں میں بطور علاج لگائے جانے والے ٹیکے ، لیکن اس میں ایسے محلول اور ٹیکے شامل نہیں ہیں جو بطورِ غذا استعمال ہوں۔

مجلہ اسلامی فقہ اکیڈمی، شمارہ نمبر: 10

دائمی فتوی کمیٹی کے فتاوی (10/252) میں ہے کہ:

" روزے دار علاج کیلیے رمضان میں دن کے وقت پٹھوں یا رگ میں ٹیکا لگوا سکتا ہے یہ جائز ہے، تاہم رمضان میں دن کے وقت غذائی ٹیکے لگوانا جائز نہیں ہے؛ کیونکہ اس کا حکم کھانے پینے کا ہے، نیز ایسے ٹیکے لگوانا رمضان میں روزہ توڑنے کیلیے حیلہ بازی میں شمار ہو گا، اور اگر علاج کیلیے ٹیکے بھی رات کے وقت لگوانا ممکن ہو تویہ سب سے بہتر ہے" ختم شد

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"علمائے کرام نے روزے توڑنے والی اشیا میں یہ بھی شامل کیا ہے کہ: جو چیزیں کھانے پینے کے حکم میں آتی ہیں ان سے بھی روزہ ٹوٹ جاتا ہے، مثال کے طور پر غذائی ٹیکے۔ جبکہ غیر غذائی ٹیکے وہ ہوتے ہیں جن سے جسم میں چستی پیدا ہو یا انہیں کسی بیماری سے شفا یابی کیلیے لگایا جائے، چنانچہ کھانے پینے کا فائدہ غذائی ٹیکے ہی دیتے ہیں، اس لیے ایسے تمام ٹیکے جن سے کھانے پینے کا فائدہ نہیں ہوتا ان سے روزہ نہیں ٹوٹتا چاہے وہ رگ میں لگائے جائیں یا کولہے میں یا کسی بھی جگہ" ختم شد
" مجموع فتاوى و رسائل عثیمین" (19/ 199)

اسی طرح الشیخ عبد العزیز بن باز رحمہ اللہ سے استفسار کیا گیا:
"کیا ویکسین کے ٹیکے روزوں پر اثر انداز ہوتے ہیں؟"

تو انہوں نے جواب دیا:
"نہیں ان سے روزوں پر کوئی اثر نہیں ہوتا، روزہ صحیح رہے گا؛ کیونکہ ویکسین کے لیے لگائے جانے والے ٹیکے اور دیگر علاج معالجے والے غیر غذائی ٹیکے صحیح موقف کے مطابق روزے پر اثر انداز نہیں ہوتے، ہاں غذائی ٹیکے سے روزے پر منفی اثر پڑے گا، یعنی غذا کا کام کرنے والے ٹیکے سے روزہ ٹوٹ جائے گا، لیکن ویکسین والے ٹیکے سے روزہ نہیں ٹوٹے گا، لہذا علاج معالجے کے لیے لگائے جانے والے ٹیکے سے صحیح موقف یہی ہے کہ ان کا روزوں پر منفی اثر نہیں ہوتا ، لہذا روزہ صحیح ہو گا۔

میزبان: اللہ تعالی آپ کو جزائے خیر دے، چاہے یہ ٹیکے پٹھوں میں لگائے جائیں یا رگوں میں؟!
الشیخ: جی مطلق طور پر ٹھیک ہے، یہی صحیح موقف ہے۔" ختم شد
ماخوذ از: الشیخ ابن باز کی ویب سائٹ

الشیخ ڈاکٹر سعد خثلان حفظہ اللہ کہتے ہیں:

"اگر کوئی شخص ماہ رمضان میں دن کے وقت کورونا کی ویکسین لگوا لیتا ہے تو کیا اس کا روزہ فاسد ہو جائے گا؟
جواب: نہیں اس کا روزہ فاسد نہیں ہو گا؛ کیونکہ کورونا ویکسین کا تعلق بھی علاج معالجے سے تعلق رکھنے والے ٹیکوں سے ہے، اور علاج معالجے کے لیے لگائے جانے والے ٹیکوں سے روزہ نہیں ٹوٹتا ، راجح موقف یہی ہے؛ کیونکہ یہ ٹیکے کھانے پینے میں نہیں آتے، اور نہ ہی ان کا حکم کھانے پینے والا ہے، چنانچہ اصل یہ ہے کہ روزہ صحیح ہو، اور اس اصول کو ہم تبھی ترک کریں گے جب کوئی بالکل واضح معاملہ سامنے آئے۔

اس بنا پر ہم کہتے ہیں کہ کورونا ویکسین لگوانے سے روزے پر کوئی منفی اثر نہیں پڑتا، روزے دار یہ ویکسین لگوا سکتا ہے۔" ختم شد
گفتگو کا ویڈیو لنک

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب