الحمد للہ.
علماء کرام نے نفاس کی زيادہ سے زیادہ مدت میں اختلاف کیا ہے ، جمہور علماء کرام نے تواس کی زيادہ سے زيادہ مدت چالیس یوم قرار دی ہے ، آپ اس کی تفصیل کے لیے سوال نمبر ( 10488 ) کے جواب کا مطالعہ کریں ۔
لھذا اس بنا پر ۔۔ وہ عورت جسے چالیس یوم سے زيادہ نفاس کا خون آئے تواگر یہ خون اس کی ماہواری کے موافق ہوتو یہ حیض ہوگا ، لیکن اگر موافق نہ ہو تو پھر استحاضہ کا خون شمار کیا جائے گا ، اس لیے چالیس یوم کے بعد وہ غسل کرے اورنماز ادا کرے اوراگررمضان میں ہو تو روزے بھی رکھے ، وہ پاک ہوگي اوراس کے احکام بھی پاک عورتوں کے ہی ہونگے ۔
واللہ اعلم .