الحمد للہ.
بیوی پر لازم نہیں کہ وہ اپنی رقم اورمال خاوند کےحوالے کرے ، کیونکہ یہ اس کی رقم ہے جواس کی ملکیت ہے ، ہاں یہ ہوسکتا ہے کہ وہ اس سے تنازل کرتی ہوئي اسے چھوڑ دے اوراس میں سے کچھ حصہ خاوند کودے یا پھر اپنے بھائي کودے یا کسی اورکو اگروہ ایسا اپنی مرضی سے کرتی ہے توجائز ہے ۔
اوربیوی پر یہ بھی لازم نہیں کہ وہ اپنی گاڑی خاوند کے نام کروائے ، لیکن اگروہ اپنا یہ حق معاف کرتی ہے توپھر کوئي حرج نہیں ، نیزاس بنا پر خاوند کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنی بیوی سے برا سلوک کرے تا کہ وہ اپنا مال اسے دے ، بلکہ اس پر واجب اورضروری ہے کہ وہ اپنے مال میں سے بیوی اوربچوں پر خرچ کرے اوران کے نان ونفقہ کا انتظام کرے نہ کہ بیوی کے مال سے ۔
اس پر یہ بھی ضروری ہے کہ وہ دوسری بیویوں کی طرح اس بیوی کے لیے بھی رہائش کا انتظام کرے اوراسی طرح اولاد کی رہائش کا انتظام بھی اس پر واجب ہے ، اوراگروہ بیوی بچوں پر خرچ کرنے میں اجر وثواب کی نیت کرے تواللہ تعالی اسے اجر وثواب سے بھی نوازے گا اگرچہ یہ اس پر واجب ہی ہے ۔
واللہ اعلم .