جمعہ 21 جمادی اولی 1446 - 22 نومبر 2024
اردو

ایک لڑکی اپنے گھر والوں سے چھپ کر مسلمان ہو چکی ہے، تو کیا گھر والوں کا حرام کھانا کھا سکتی ہے تا کہ گھر والوں کو شک نہ ہو؟

سوال

میں گھر والوں سے چھپ کر خفیہ طور پر مسلمان ہو چکی ہوں، میری غیر مسلم والدہ نے ہنڈیا میں حرام گوشت ڈالا اور پھر اس پر سبزیاں ڈال کر اسے پکایا، تو میں حرام گوشت کی وجہ سے اپنے گھر والوں کو کہہ دیتی ہوں کہ میں گوشت نہیں کھانا چاہتی مجھے پسند نہیں ہے، لیکن اس انداز سے گوشت پکانے کے متعلق میرے گھر والوں کے ہاں کوئی حرج نہیں ہو گا؛ کیونکہ گوشت نیچے تھا اور سبزی اوپر تھی، تو گوشت انہوں نے کھایا، یہ بات ٹھیک ہے کہ اسلامی اعتبار سے پھر بھی حرام گوشت سبزی کے ساتھ مل گیا ہے اس لیے میں یہ سمجھتی ہوں کہ اسلامی نقطہ نظر سے یہ کھانا کھانا جائز نہیں ہے۔ میری والدہ اب مجھ سے کئی بار پوچھ چکی ہے کہ میں نے اس میں سے کھانا کیوں نہیں کھایا تھا؟ اور مجھے اب خدشہ ہے کہ کہیں میری والدہ کو شک نہ ہو گیا ہو؛ کیونکہ میری والدہ ایسی چیزوں کو بہت جلدی بھانپ لیتی ہے، اور بہت زیادہ شکی مزاج ہے۔ میں پہلے بھی ایسی چیزوں سے حتی الامکان بچنے کی کوشش کرتی رہی ہوں، اور انہی شکوک و شبہات کو دور کرنے کے لیے کبھی کبھار کچھ کھا بھی لیتی ہوں اور پھر توبہ استغفار بھی کرتی ہوں، لیکن جب سے میں نے نہ کھانے کا عزم کیا ہے تو اس وقت سے میری والدہ ایسی باتیں کرنی لگی ہیں کہ مجھے ان کی باتوں سے شک ہوتا ہے کہ انہیں کچھ پتہ چل گیا ہے۔ تو کیا میں اپنی اس صورت حال میں حرام گوشت کے ساتھ پکی ہوئی تھوڑی بہت سبزی کھا سکتی ہوں؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

اہل کتاب کا ذبیحہ اس وقت جائز ہوتا ہے جب اس نے جانور ذبح کرتے ہوئے غیر اللہ کا نام نہ لیا ہو، جبکہ بت پرست اور ملحد کا ذبیحہ ہر حالت میں حرام ہوتا ہے۔ اور خنزیر کا گوشت کسی کے لیے بھی حلال نہیں ہے۔

اگر گوشت سے آپ کی مراد خنزیر کا گوشت ہے یا کسی اہل کتاب سے ہٹ کر کسی اور غیر مسلم کے ذبیحے کا گوشت مراد ہے ، یا اہل کتاب میں سے کسی ایسے شخص کا ذبیحہ مراد ہے جو جانور ذبح کرتے ہوئے غیر اللہ کا نام لیتا ہے تو پھر آپ کی بات ٹھیک ہے؛ کیونکہ اس کا حکم مردار والا ہے۔

دوم:
حرام ذبیحے کا گوشت کھانا آپ کے لیے حلال نہیں ہے الا کہ آپ مجبور ہو جائیں، حرام گوشت کے ساتھ پکائی جانے والی سبزی وغیرہ بھی حرام ہے کیونکہ یہ نجاست کے ساتھ ملنے کی وجہ سے حرام ہو چکی ہے۔

لہذا اگر آپ کے اسلام قبول کرنے کے متعلق آپ کے گھر والوں کو علم ہونے پر آپ کو شدید مشکلات کا سامنا ہو گا کہ آپ کو قتل کر دیں گے، یا قید کر دیں گے، یا ماریں پیٹے گے، یا آزمائش میں ڈالیں گے تو پھر اپنے اسلام کو چھپانے کے لیے آپ حرام کھانا کھا سکتی ہیں؛ کیونکہ فرمانِ باری تعالی ہے:

إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنْزِيرِ وَمَا أُهِلَّ بِهِ لِغَيْرِ اللَّهِ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ

ترجمہ: یقیناً تم پر اللہ تعالی نے مردار، خون، خنزیر کا گوشت اور غیر اللہ کے نام پر دیا گیا کھانا حرام قرار دیا ہے، تاہم جو شخص مجبور ہو، باغی یا عادی مجرم نہ ہو تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہے، یقیناً اللہ تعالی بخشنے والا اور نہایت رحم کرنے والا ہے۔[البقرۃ: 173]

آیت کریمہ میں مذکور مجبوری کے متعلق "شرعی نظریہ ضرورت" کے نام سے ڈاکٹر وھبہ زحیلی اپنی کتاب " نظرية الضرورة الشرعية " صفحہ: 67 میں کہتے ہیں کہ:
"ضرورت: یہ ہے کہ انسان پر اچانک ایسی خطرے کی حالت طاری ہو جائے ، یا اتنی مشقت ہو کہ جس کی وجہ سے نقصان ہونے کا خدشہ ہو، یا جسمانی تکلیف کا خدشہ ہو، یا کسی عضو کے تلف ہونے کا امکان ہو، عزت، یا عقل یا مال یا ان کے تحت آنے والی چیزوں کو سخت نقصان پہنچنے کا امکان ہو تو ایسی صورت میں حرام کام کرنا ، یا کسی واجب کام کو ترک کرنا لازمی ہو جاتا ہے تو کبھی جائز بھی ہو جاتا ہے، اسی طرح کبھی اس کے حقیقی وقت سے مؤخر کرنا ضروری ہوتا ہے، تا کہ شرعی قیود کی روشنی میں عین ممکنہ ضرر کو دور کیا جا سکے۔" ختم شد

ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالی آپ کے معاملات آسان فرمائے، اور آپ کے گھر والوں کو بھی ہدایت سے نوازے۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب