الحمد للہ.
رمضان المبارک میں روزے کی حالت میں جماع کرنا سب سے بڑی مفسدات میں سے ہے ، جس نے بھی اپنے روزے کو جماع سے فاسد کیا اس پر گناہ لازم آئے گا اوراس کے ساتھ اس دن کھانے پینے سے پرہيز کرنا ہوگا ، اس پر اس دن کی قضاء کرنا واجب ہوگي اوراسے سخت کفارہ ادا کرنا ہوگا ۔
اس کی دلیل مندرجہ ذیل حدیث میں ہے :
ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہيں کہ ایک شخص رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آيا اورکہنے لگا : اے اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں تو ہلاک ہوگيا ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پوچھا کس چيز نے تجھے ہلاک کردیا ؟
وہ شخص کہنے لگا : میں رمضان میں روزہ کی حالت میں اپنی بیوی سے جماع کربیٹھا ہوں ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے فرمانے لگے : کیا تم غلام آزاد کرسکتے ہو؟ وہ کہنے لگا میں استطاعت نہيں رکھتا ۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا : کیا دو ماہ کے مسلسل روزے رکھ سکتےہو ؟ وہ کہنے لگا میں اس کی بھی طاقت نہيں رکھتا ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کیا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا سکتے ہو؟ وہ کہنے لگا نہيں ۔۔۔ الحدیث ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر ( 1936 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1111 ) ۔
اس کی تشریح سوال نمبر ( 38023 ) اور ( 22938 ) اور ( 1672 ) کے جوابات میں گزرچکی ہے آپ اس کا مطالعہ کریں ۔
یہ تواس وقت ہے جب اس نے اپنی بیوی سے جماع کیا ہو ، لیکن جوشخص زنا کے ساتھ رمضان المبارک کی حرمت پامال کرے ( اللہ تعالی اس سے بچائے ) اس کا کیا حال ہوگا ۔
جوشخص ایسا کام کرے اس نے تو دوحرمتیں پال کیں ، ایک ماہ رمضان کی حرمت اورحرام کردہ شرمگاہ کی حرمت بھی پامال کی ، واللہ المستعان ۔
لھذا اس نواجوان کوچاہیے کہ وہ اللہ تعالی سے توبہ کرے اوراعمال کرنے میں احسان سے کام لے اوراعمال صالحہ کثرت سے کرے اوراس کے ساتھ ساتھ اچھی صحبت اختیارکرتے ہوئے اچھے دوست بنائے ، اور اسے کوشش کرنی چاہیے کہ اگر اس میں استطاعت ہوتو شادی کرکے عفت وعصمت اختیار کرے ، یا پھر روزے رکھے کیونکہ اس سے بھی نفس عفت اختیار کرتا ہے اوراسے چاہیے کہ وہ اپنی شرمگاہ کو حرام کام کرنے سے بچا کررکھے ۔
اب اس نوجوان کویہ کرنا چاہیے کہ وہ اپنے اس قبیح جرم سے توبہ کرے اوراس یوم کےبدلہ میں ایک دن کا روزہ رکھے ، اوراس کے ساتھ اس پرکفارہ بھی واجب ہے جیسا کہ مندرجہ بالا حدیث میں بیان ہوا ہے ۔
ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہيں کہ اللہ تعالی ہمیں اورآپ کے گناہ معاف فرمائے ، اورہماری اوراس کی توبہ قبول فرمائے ۔۔۔۔ آمین ۔
واللہ اعلم .