الحمد للہ.
ہم نے فضيلۃ الشيخ عبد اللہ بن جبرين حفظہ اللہ تعالى سے دريافت كيا تو ان كا جواب تھا:
منى كے خيموں كے ساتھ مزدلفہ ميں لگے ہوئے خيموں ميں رہنے والے حجاج كرام كو بھى منى كا ہى حكم ديا جائے گا، اس ليے اگر وہ بارہ تاريخ كو كنكرياں مارنے كے بعد جلدى كرتے ہوئے واپس جانا چاہيں تو انہيں مغرب سے قبل اپنى رہائش چھوڑنا ہو گى، اور اگر وہ مغرب سے قبل وہاں سے تيارى كر كے نكل چكے ہوں ليكن رش كى بنا پر انہيں مغرب وہيں ہو جائيں تو ان كے ليے وہاں سے جانا جائز ہے، جس طرح كہ منى والے اگر مغرب سے قبل نكلنے كى مكمل تيارى اور اس كا عزم كر چكے ہوں اور رش كى بنا پر مغرب ہو جائے.
ليكن وہ لوگ جو منى سے منفصل يعنى علحيدہ جگہوں ميں رہتے ہوں مثلا مكہ كے بعض محلوں ميں كيونكہ انہيں منى ميں جگہ نہيں مل سكى تو ان كے ليے جلدى كرنے كى نيت ہى كافى ہے، كہ وہ مغرب سے قبل كنكرياں مار كر منى كى حدود سے نكل چكے ہوں.
اور اگر انہيں رش وہاں روك لے تو جيسا كہ اوپر بيان كيا گيا ہے كہ ان كے ليے تعجيل كے ليے وہاں سے نكلنا جائز ہے..