الحمد للہ.
اگر تو يہ كام مباح ہو اور اس ميں كوئى گناہ نہيں تو پھر اس سے حاصل ہونے والى كمائى اور تنخواہ بھى مباح اور جائز ہے، ملازمت اور كام كے متعلق يہى اصل ہے.
اس بنا پر اگر تو پلے اسٹيشن ميں آپ كا كام كسى برائى كے ارتكاب يا برائى كے اقرار يا برائى پر معاونت كرنا نہيں، مثلا نماز باجماعت سے پيچھے رہنا، يا موسيقى سننا، يا جوا اور قمار بازى پر مشتمل كھيل كھيلنا يا دوسرى برائيوں پر مشتمل كھيل تو پھر اس كام كو جارى ركھنے ميں كوئى حرج نہيں، اور اس سے حاصل ہونے والى تنخواہ اور كمائى حلال ہے.
علماء كرام كے صحيح قول كے مطابق نماز باجماعت مسجد ميں ادا كرنى واجب ہے، اس كى تفصيل معلوم كرنے كے ليے آپ سوال نمبر ( 40113 ) اور ( 8918 ) كے جوابات كا مطالعہ كريں.
اور موسيقى سننا حرام ہے اس كا تفصيلى بيان آپ كو سوال نمبر ( 5000 ) اور ( 20406 ) كے جوابات ميں ملےگا.
برائى روكنے كے وجوب پر بہت سے دلائل ملتے ہيں جن ميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا يہ فرمان بھى ہے:
" تم ميں سے جس نے بھى كوئى برائى ديكھى تو وہ اسے اپنے ہاتھ سے روكے، اور اگر اس ميں استطاعت نہيں تو اپنى زبان سے روكے، اور اگر اس كى بھى استطاعت نہيں تو پھر اپنے دل سے روكے، اور يہ ايمان كا كمزور ترين حصہ ہے "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 49 ).
گناہ و برائى ميں معاونت حرام ہونے كى دليل يہ فرمان بارى تعالى ہے:
اور تم نيكى و بھلائى اور تقوى كے كاموں ميں ايك دوسرے كا تعاون كرتے رہو، اور گناہ و برائى اور معصيت و نافرمان اور ظلم و زيادتى ميں تعاون مت كرو، اور اللہ تعالى كا تقوى اختيار كرو، يقينا اللہ تعالى سخت سزا دينے والا ہے المآئدۃ ( 2 ).
اور ايك دوسرے مقام پر ارشاد بارى تعالى ہے:
اور اللہ تعالى اپنى كتاب ميں تم پر اپنا يہ حكم نازل كر چكا ہے كہ جب تم كسى مجلس والوں كو اللہ تعالى كى آيات كے ساتھ كفر كرتے ہوئے يا اس كا مذاق اڑاتے ہوئے سنو تو اس مجمع ميں ان كے ساتھ نہ بيٹھو! جب تك كہ وہ اس كے علاوہ اور باتيں نہ كرنے لگيں، ( ورنہ ) تم بھى اس وقت انہى جيسے ہو، يقينا اللہ تعالى سب منافقوں اور تمام كافروں كو جہنم ميں جمع كرنے والا ہے النساء ( 140 ).
قرطبى رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" قولہ تعالى:
تو تم اس مجمع ميں ان كے ساتھ نہ بيٹھو جب تك وہ اس كے علاوہ اور باتيں نہ كرنے لگيں
يعنى كفر كے علاوہ دوسرى باتيں.
يقينا تم بھى اس وقت انہى جيسے ہو :
تو اس سے يہ علم ہوا كہ گناہ و معاصى كے مرتكب افراد سے جب برائى ظاہر اور واضح ہو رہى ہو تو پھر ان سے اجتناب كرنا واجب ہے، كيونكہ جو ان سے اجتناب نہيں كريگا تو وہ ان كے اس فعل پر راضى ہے، اور كفر پر راضى ہونا بھى كفر ہے.
اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
يقينا تم اس وقت انہى جيسے ہو .
تو جو شخص بھى ان كے ساتھ معصيت اور گناہ كى مجلس ميں بيٹھے اور وہ اس برائى سے انہيں منع نہ كرے تو گناہ ميں وہ بھى ان كے ساتھ برابر كا شريك ہے.
جب وہ معصيت كا ارتكاب كريں، اور معصيت و نافرمانى كى بات كريں تو انہيں اس سے منع كرنا واجب ہے، اور اگر وہ انہيں منع كرنے كى استطاعت نہيں ركھتا تو پھر وہ وہاں سے اٹھ جائے تا كہ وہ بھى اس آيت كے تحت انہى لوگوں ميں شامل نہ ہو جائے " انتہى.
اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ آپ كو اپنى اطاعت و فرمانبردارى كرنے كى توفيق عطا فرمائے، اور آپ كو پاكيزہ اور بابركت روزى سے نوازے.
واللہ اعلم .