جمعہ 26 جمادی ثانیہ 1446 - 27 دسمبر 2024
اردو

كيا عرش ساتويں آسمان كے اوپر ہے؟

سوال

ميں يہ تو جانتا ہوں كہ اللہ تعالى آسمان وزمين كے اوپر ہے اور سب كچھ اس كے نيچے ہے، تو كيا اس كا معنى يہ ہے كہ عرش ساتويں آسمان پر ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اس ميں كوئي شك و شبہ نہيں كہ عرش ساتويں آسمان كے اوپر ہے بلكہ وہ سب مخلوقات سے بھى اوپر ہے، اور اس پر صريح دلائل بھى دلالت كرتے ہيں ان دلائل ميں سے بعض يہ ہيں:

امام بخارى رحمہ اللہ تعالى نے ابوہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ سے بيان كيا ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" بلاشبہ جنت ميں سو مرتبے اور درجات ہيں جو اللہ تعالى نے اللہ تعالى كے راستے ميں جھاد كرنے والے مجاہدين كے ليے تيار كيے ہيں دو درجوں كے مابين اتنا فاصلہ ہے جتنا آسمان وزمين كے مابين ہے، لھذا جب تم اللہ تعالى سے سوال كرو تو جنت الفردوس مانگا كرو كيونكہ وہ جنت كا وسط اور بلند ترين درجہ ہے اور اس كے اوپر رحمن كا عرش ہے اور وہيں سے جنت كى نہريں پھوٹتى ہيں" ديكھيں: صحيح بخارى حديث نمبر ( 2581 ).

اور سب مسلمانوں كے ہاں يہ بات مقرر شدہ ہے كہ جنت ساتويں آسمان كے اوپر ہے لھذا جب عرش جنت كے اوپر ہے تو پھر اس سے يہ لازم آيا كہ عرش ساتويں آسمان سے بھى اوپر ہے.

اور اس معنى كى دليل اس حديث سے بھى ملتى ہے جسے امام مسلم رحمہ اللہ تعالى نے اپنى صحيح ميں بيان كيا ہے:

عبد اللہ بن عباس رضي اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ مجھے ايك انصارى صحابى رضي اللہ تعالى عنہ نے بتايا كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" ليكن ہمارا رب تبارك وتعالى اس كا نام بابركت ہے جب كسى كام كا فيصلہ فرماتا ہے تو عرش اٹھانے والے فرشتے اس كى تسبيح بيان كرتے ہيں اور پھر ان كے قريبى آسمان والے بھى تسبيح بيان كرتے ہيں حتى كہ تسبيح اس آسمان دنيا والوں تك پہنچ جاتى ہے پھر عرش اٹھانے والوں كے قريب ترين فرشتے عرش اٹھانے والے فرشتوں سے كہتے ہيں: تمہارے رب نے كيا فرمايا: تو جو رب تعالى نے كہا تھا وہ انہيں بتاتے ہيں، تو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: آسمان والے ايك دوسرے كو وہ خبر ديتے ہيں حتى كہ وہ خبر آسمان دنيا والوں تك پہنچ جاتى ہے" صحيح مسلم حديث نمبر ( 4136 ).

لھذا يہ تو بالكل اور بہت زيادہ ظاہر ہے كہ عرش اور اسے اٹھانے والے سب آسمانوں سے اوپر ہيں.

اور ان دلائل ميں سے يہ حديث بھى ہے جسے ابن خزيمہ نے صحيح ابن خزيمہ اور اپنى كتاب التوحيد ميں نقل كيا ہے:

ابن مسعود رضي اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" آسمان دنيا اور اس كے ساتھ والے آسمان ميں پانچ سو برس كا فاصلہ ہے اور ہر آسمان كے مابين پانچ سو برس كا فاصلہ ہے"

اور ايك روايت ميں ہے كہ:

" اور ہر آسمان كى موٹائى پانچ سو برس كے فاصلہ كى ہے، اور ساتويں اور كرسى كا درميانى فاصلہ پانچ سوبرس كا ہے، اور كرسى اور پانى كے مابين پانچ سو برس كا فاصلہ ہے، اور پانى كے اوپر عرش ہے اور عرش كے اوپر اللہ تعالى ہے اس پر تمہارے اعمال ميں سے كوئى بھى چيز مخفى نہيں رہتى" صحيح ابن خزيمۃ حديث نمبر ( 105 ) كتاب التوحيد لابن خزيمۃ حديث نمبر ( 594 ) حافظ ذھبى رحمہ اللہ تعالى نے اپنى كتاب " العلو" صفحہ ( 64 ) ميں اور ابن قيم نے " اجتماع الجيوش الاسلاميۃ صفحہ ( 100 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

اور حافظ ذھبى رحمہ اللہ تعالى نے اپنى كتاب " العلو " ميں جيسا كہ مختصر العلو ميں ہے ( 35 ) كہ:

عبد اللہ بن عمرو رضى اللہ تعالى عنہما نے كہا: كہ اللہ تعالى نے ساتويں آسمان پر پانى بنايا ہے اور پانى كے اوپر عرش ركھا ہے" علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے اس كى سند كو صحيح كہا ہے .

علماء رحمہم اللہ تعالى نے نصا يہ بيان كيا ہے كہ سب مخلوقات كى چھت اور سب سے بلند عرش ہے.

ابن قيم رحمہ اللہ زاد المعاد ميں كہتے ہيں:

عرش مخلوقات كى چھت اور ان ميں سب سے عظيم ہے. اھـ كچھ كمى بيشى كے ساتھ. ديكھيں: زاد المعاد ( 4/ 203 ).

اور شيخ الاسلام رحمہ اللہ تعالى نے بھى اسى طرح مجوع الفتاوى ميں كہا ہے. ديكھيں: مجموع الفتاوى ( 6 / 581 ) اور ( 25 / 1998 ).

اور ابن كثير رحمہ اللہ تعالى نے بھى البدايۃ والنھايۃ ميں اسى طرح كہا ہے ديكھيں: البدايۃ والنھايۃ ( 1 / 9-11 ).

اور ابن ابى العز نے شرح العقيدۃ الطحاويۃ ميں اسى طرح كہا ہے. ديكھيں: شرح عقيدۃ الطحاويۃ ( 1 / 311 ).

مزيد تفصيل كے ليے ديكھيں: مختصر العلو للذھبى، اور كتاب التوحيد لابن خزيمۃ، اور اجتماع الجيوش الاسلاميۃ تاليف ابن قيم .

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب