سوموار 24 جمادی اولی 1446 - 25 نومبر 2024
اردو

نو برس كے ماہ رمضان ميں چھوڑے ہوئے روزوں كى قضاء نہيں كى

سوال

ميں راہ حق سے بھٹكى ہوئى تھى اور الحمد للہ اب اللہ نے مجھے ہدايت نصيب كر دى ہے، ليكن ميرا سوال يہ ہے كہ ميں رمضان المبارك كے روزہ ركھا كرتى تھى اور اب ميرے ذمہ رمضان كے روزے ہيں جو ميں نے نو برس سے نہيں ركھے.
يعنى پچاس ايام كے روزے ہيں ميں سارے روزے تو نہيں ركھ سكتى، بلكہ نصف ركھ سكتى ہوں اور باقى كا ميں صدقہ كرنا چاہتى ہوں، كيا ايسا كرنا جائز ہے، اور اس كے ليے كتنى رقم دينا ہو گى ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

اللہ سبحانہ و تعالى كا شكر ہے جس نے آپ كو ہدايت نصيب فرمائى اور آپ كو وہ كام كرنے كى توفيق دى جن سے وہ راضى ہوتا ہے اور جن اعمال كو اللہ پسند كرتا ہے، آپ خوش ہو جائيں كہ آپ كى بخشش و مغفرت ہوگى، كيونكہ توبہ كرنے والا شخص تو بالكل ايسے ہى ہے جيسے كسى كا كوئى گناہ ہى نہيں ہوتا، اور جو شخص بھى اللہ كى طرف رجوع كرے تو اللہ سبحانہ و تعالى بھى اس كى توبہ قبول كرتا ہے.

دوم:

جس كسى نے بھى شرعى عذر كى بنا پر رمضان المبارك كے روزے چھوڑے مثلا سفر كى وجہ سے يا بيمارى كى بنا پر مريض ہو يا پھر عورت حيض يا نفاس كى بنا پر چھوڑے تو اس كے ذمہ اتنے روزے بعد ميں ركھنا واجب ہونگے جتنے اس نے رمضان ميں چھوڑے ہيں.

اگر وہ روزے ركھنے كى استطاعت ركھتا ہو تو پھر روزے چھوڑ كر فديہ ميں كھانا دينا جائز نہيں ہوگا، كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

اور جو كوئى مريض ہو يا مسافر تو وہ دوسرے ايام ميں گنتى پورى كرے البقرۃ ( 185 ).

اور معاذہ بيان كرتى ہيں كہ ميں نے ام المؤمنين عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا سے دريافت كيا كہ:

" كيا بات ہے كہ حائضہ عورت روزوں كى قضاء ميں روزے تو ركھتى ہے ليكن نماز كى قضاء نہيں كرتى ؟

تو عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا نے جواب ديا:

ہميں بھى يہ حيض آيا كرتاتھا تو ہميں روزے قضاء كرنے كا حكم ديا گيا، ليكن ہميں نماز كى قضاء كا حكم نہيں ديا جاتا تھا "

صحيح مسلم حديث نمبر ( 335 ).

سوم:

آپ كے ليے لازم نہيں كہ آپ يہ پچاس ايام كے روزے مسلسل ركھيں، بلكہ آپ ايك ايك يا دو دو روزے كر ركے ركھ سكتى ہيں، يا پھر آپ ايك دن روزہ ركھ ليں اور ايك دن چھوڑ ديں، يا پھر كچھ روزے ركھ كر كچھ دن نہ ركھيں اور پھر كئى دنوں كے بعد روزہ ركھ ليں، جس طرح آپ كے ليے روزے ركھنے ميں آسانى ہو آپ ركھ سكتى ہيں حتى كہ اللہ آپ كو يہ روزے مكمل كرنے كى توفيق سے نوازے.

آپ كو چاہيے كہ آپ رمضان آنے سے پہلے پہلے پچھلے رمضان كے چھوڑے ہوئے روزے پہلے ركھيں.

مزيد آپ سوال نمبر ( 26865 ) كے جواب كا مطالعہ كريں كيونكہ آپ كے ليے يہ بہت اہم ہے.

آپ اللہ سبحانہ و تعالى سے استعانت و مدد طلب كريں كہ وہ اپنى عبادت ميں آپ كى مدد فرمائے، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى دعا ميں درج ذيل دعا بھى شامل تھى:

" اللهم أعني على ذكرك وشكرك وحسن عبادتك "

اے اللہ ميرى مدد فرما كہ ميں تيرا ذكر كر سكوں اور تيرا شكر كروں، اور اچھى طرح تيرى عبادت كروں "

اللہ سبحانہ و تعالى آپ كو ہر قسم كى خير و بھلائى كى توفيق نصيب فرمائے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب