ہفتہ 20 جمادی ثانیہ 1446 - 21 دسمبر 2024
اردو

دوران ڈيوٹى نقاب نہ اتار سكنے كى بنا پر مسح كرنے كا حكم

سوال

ميں ايك كمپنى ميں ملازمت كرتى ہوں، اور ميرے ليے نماز كے وقت وضوء كرنا مشكل ہے ( يعنى سر اور كانوں كا مسح كرنے كے ليے سكارف اتارنا مشكل ہے ) سوال يہ ہے كہ:
كيا ميرے ليے حسب استطاعت كانوں سكارف پر اور كانوں كا مسح كرنا افضل اور بہتر ہے، يا كہ ميں گھر جا كر ظہر اور عصر دونوں نمازيں جمع كر كے ادا كروں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

ظاہر يہ ہوتا ہے كہ ڈيوٹى والى جگہ ميں آپ كا سكارف نہ اتارنے كا سبب وہاں مردوں كى موجودگى ہے، اگر تو معاملہ اسى طرح ہے تو آپ كے يہ جان ليں كہ عورت كا اجنبى مردوں كے ساتھ اختلاط كى بنا پر بہت سى خرابياں پيدا ہوتى ہيں، اور اس ميں بہت سے ممنوعہ اشيا بھى ہيں مثلا: خلوت، ايك دوسرے كو ديكھنا، اور بات چيت ميں نرمى، اور دل كا فتنہ و فساد وغيرہ كا پيدا ہونا جو اہل دانش پر مخفى نہيں.

مرد و عورت كے اختلاط كى حرمت كے دلائل معلوم كرنے كے ليے آپ سوال نمبر ( 1200 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.

دوم:

جو عورت بھى اس ميں مبتلا ہو اور دوران ڈيوٹى ہى نماز كا وقت ہو جائے تو اس كے ليے گھر آنے تك نماز مؤخر كرنا ممكن نہ ہو تو پھر وہ ڈيوٹى والى جگہ پر كوئى ايسى جگہ تلاش كر كے نماز ادا كرے جو ساتر اور لوگوں سے چھپى ہوئى ہو، اور اس كے ساتھ ساتھ نماز ميں اس كا چہرہ اور ہاتھ اور سارا بدن بھى مردوں سے چھپا ہونا چاہيے، اس كى تفصيل سوال نمبر ( 39178 ) كے جواب ميں بيان ہو چكى ہے.

سوم:

آپ كا يہ كہنا كہ: " وضوء ميں بالوں اور كانوں كا مسح كرنے كے ليے سكارف اتارنا مشكل ہے "

اس سے بہت سارے سوالات پيدا ہوتے ہيں كہ: آپ مردوں كى موجودگى ميں بازو اور پاؤں كيسے دھوتى ہيں ؟

آپ پر يہ چيز مخفى نہيں ہونى چاہيے كہ بازو اور پاؤں اس ستر ميں شامل ہيں جن كا اجنبى مرد سے چھپانا فرض اور ضرورى ہے، رہا مسئلہ چہرے اور ہاتھوں كا تو اس ميں علماء كرام كا اختلاف پايا جاتا ہے، ليكن اس ميں بھى راجح يہى ہے كہ چہرہ اور ہاتھ بھى اجنبى مردوں سے چھپانے واجب اور ضرورى ہيں، آپ اس كى تفصيل ديكھنے كے ليے سوال نمبر ( 11774 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.

چہارم:

بوقت ضرورت مثلا سخت سردى، يا پردہ اتارنے اور دوبارہ پہننے كى بنا پر عورت كے ليے سكارف اور حجاب پر ہى مسح كرنا جائز ہے.

شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى سے درج ذيل سوال كيا گيا:

كيا عورت كے ليے اپنے سكارف اور دوپٹے پر مسح كرنا جائز ہے ؟

شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا:

" امام احمد كے مسلك ميں مشہور يہ ہے كہ اگر اس كا سكارف اس كے حلق سے نيچے تك لپٹا ہوا ہو تو وہ اس پر مسح كر سكتى ہے، كيونكہ صحابہ كرام كى بعض عورتوں سے ايسا وارد ہے.

بہر حال اگر كوئى مشقت اور مشكل درپيش ہو مثلا سردى ہو، يا پھر اتارنا اور اسے دوبارہ لپيٹنے ميں كوئى مشكل درپيش ہو تو اس ميں اجازت دينے ميں كوئى حرج نہيں، وگرنہ بہتر يہى ہے كہ وہ اس پر مسح نہ كرے " انتہى.

ديكھيں: فتاوى الطھارۃ صفحہ نمبر ( 171 ).

اور " شرح منتھى الارادات " ميں كہتے ہيں:

" عورتوں كے حلق كے نيچے تك لپٹے ہوئے اسكارف و اوڑھنى پر مسح كرنا بھى صحيح ہے؛ كيونكہ ام سلمہ رضى اللہ تعالى عنہا اپنى اوڑھنى پر مسح كيا كرتى تھيں، اسے ابن منذر رحمہ اللہ نے بيان كيا ہے " انتہى.

ديكھيں: شرح منتھى الارادات ( 1 / 60 ).

اور جب اوڑھنى كانوں كو ڈھانپ رہى ہو تو پھر اوڑھنى پر مسح كرنا كافى ہے، كانوں پر مسح كرنے كے ليے اوڑھنى اور اسكارف كے نيچے ہاتھ داخل كرنے ضرورى نہيں، اسى طرح اگر مرد نے عمامہ اور پگڑى باندھ ركھى ہو تو اس كے ليے كانوں پر مسح كرنا لازم نہيں، چاہے وہ مكشوف اور ننگے بھى ہوں، بلكہ ايسا كرنا صرف مستحب ہے.

شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

" اور سر سے جو حصہ ظاہر ہو اس كا مسح كرنا بھى مسنون ہے، مثلا پيشانى، اور سر كے دونوں اطراف اور دونوں كان.

ديكھيں: فتاوى الطھارۃ صفحہ نمبر ( 170 ).

پنجم:

مسلمان عورت كو اللہ تعالى كا تقوى اختيار كرنے كى حرص، اور اللہ تعالى كا حكم تسليم كركے اس پر عمل كرنے كى كوشش كرنى چاہيے، اور اللہ تعالى كے ممنوعہ امور سے اجتناب كرنا چاہيے، اور اختلاط والى جگہ پر كام و ملازمت كرنے سے دور رہنا چاہيے، كيونكہ ہو سكتا ہے وہاں اللہ كا غضب و ناراضگى نازل ہو.

اور مسلمان عورت كو دنياوى معاملات كو آخرت پر ترجيح دينے سے بچنا چاہيے، كيونكہ دنيا كا مال و متاع تو زائل اور تباہ و برباد ہونے والا ہے اور جو كچھ اللہ كے پاس ہے وہ باقى رہے گا كبھى ختم نہيں ہونے والا.

صحيح حديث ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جس كسى نے بھى كوئى چيز اللہ تعالى كے ليے ترك كى اسے اس كے عوض ميں اللہ تعالى اس سے بھى بہتر اور اچھى چيز عطا فرمائيگا "

علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے اپنى كتاب " حجاب المراۃ المسلمۃ صفحہ نمبر ( 49 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

ہمارى اللہ تعالى سے دعا ہے كہ وہ آپ كو ايسے كام كرنے كى توفيق نصيب فرمائے جس ميں آپ كے دين و دنيا اور آخرت كى بھلائى ہو.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب