اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

حالت حيض ميں بيوى كو جماع كے ليے مجبور كرنا

سوال

ميں مسلمان اور شادى شدہ ہوں، ليكن ميرا خاوند حالت حيض ميں ميرے ساتھ جماع كرتا ہے، كيا اس كے ليے ايسا كرنا جائز ہے، يا كہ اسے منع كرنا ميرے ذمہ واجب ہے يہ ياد ركھيں كہ مجھے اس سے بہت تكليف اور اذيت ہوتى ہے، اور ميرا سارا دن تكليف ميں بسر ہوتا ہے.
ميں يہ سوال اس ليے كر رہى ہوں ميں نے اپنى سہيليوں سے سنا ركھا ہے كہ مرد كے ليے حالت حيض ميں بيوى سے جماع كرنا جائز نہيں ؟
اللہ تعالى آپ كو اس پروگرام كى جزائے خير عطا فرمائے جس نے مجھے اس طرح كے مسائل دريافت كرنے كى فرصت دى ہے، يہ علم ميں رہے كہ ميں اس مشكل سے دوچار ہوں اور مجھے پتہ نہيں چل رہا كہ كيا كروں ؟
اللہ تعالى آپ كو اسلام اور مسلمانوں كے ليے ذخيرہ بنائے.

جواب کا متن

الحمد للہ.

حالت حيض ميں عورت كے ساتھ جماع كرنا حرام ہے.

اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:

اور يہ لوگ آپ سے حيض كے متعلق سوال كرتے ہيں، آپ كہہ ديجئے كہ يہ گندگى ہے، چنانچہ تم حالت حيض ميں عورتوں سے دور رہو اور ان كے پاك صاف ہونے سے قبل ان كے قريب مت جاؤ البقرۃ ( 222 ).

اس ليے طہر آنے كے بعد غسل كرنے سے قبل بيوى سے جماع كرنا حلال نہيں، كيونكہ اللہ تعالى كا فرمان ہے:

چنانچہ جب وہ پاك صاف ہو جائيں تو پھر ان كے پاس اس طرح جاؤ جس طرح اللہ تعالى نے تمہيں حكم ديا ہے... البقرۃ ( 222 ).

اس معصيت كى قباحت اور شنيع ہونے پر رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا درج ذيل فرمان بھى دلالت كرتا ہے:

ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" جو شخص حائضہ عورت سے جماع كرے، يا بيوى كى پاخانہ والى جگہ كو استعمال كرے، يا كاہن اور نجومى كے پاس جائے تو اس نے محمد صلى اللہ عليہ وسلم پر نازل كردہ كے ساتھ كفر كيا "

سنن ترمذى ( 1 / 243 ) يہ حديث صحيح الجامع ( 5918 ) ميں بھى ہے.

اس ليے آپ كو چاہيے كہ آپ اسے ايسا نہ كرنے ديں، اور اسے منع كرديں اور اگر اس كى بات تسليم كر ليں تو آپ بھى گناہ ميں اس كى شريك ہونگى اور اگر وہ آپ پر جبر كرتا ہے تو اس پر گناہ ہوگا.

اس كى مزيد تفصيل ديكھنے كے ليے سوال نمبر ( 2121 ) كا مطالعہ كريں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد