الحمد للہ.
اگر انسان مختلف اوقات ميں دو بار يا اس سے زيادہ جنبى ہو جائے تو ايك بار غسل كافى ہے، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم اپنى سب بيويوں كے پاس جاتے اور پھر ايك غسل ہى كيا كرتے تھے.
انس رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم ايك ہى غسل كے ساتھ اپنى بيويوں كے پاس جايا كرتے تھے "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 309 ).
فقھاء كرام كا فيصلہ ہے كہ اگر غسل واجب كرنے والے كئى اسباب جمع ہو جائيں مثلا جماع يا شرمگاہ كا آپس ميں ملنا، يا حيض كى وجہ سے جنابت اس ميں بالاجماع ايك غسل ہى كافى ہو گا.
امام نووى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
" اگر وضوء توڑنے والى اشياء كئى ايك جمع ہو جائيں يا مختلف ہوں تو بالاجماع ايك ہى وضوء كافى ہے، اور اسى طرح اگر كئى بار جنبى ہو جائے مثلا ايك عورت يا كئى ايك سے جماع كرے، يا پھر ايك بار يا كئى بار احتلام ہو جائے تو بالاجماع ايك ہى بار غسل كرنا كافى ہے، اس كا اجماع نقل كرنے والوں ميں ابو محمد ابن حزم رحمہ اللہ تعالى شامل ہيں " انتہى.
ديكھيں: المجموع للنووى ( 1 / 487 ).
واللہ اعلم .